Feb ۱۷, ۲۰۱۹ ۱۵:۳۵ Asia/Tehran
  • فرانس، متعدد شہروں میں پرتشدد مظاہرے

فرانس میں یلو جیکٹ ایجیٹیشن کے نام سے جاری سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف مسلسل چودھویں ہفتے بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور دارالحکومت پیرس سمیت متعدد شہروں میں پرتشدد مظاہرے کئے گئے۔

پیرس اور اسی طرح فرانس کے دیگر شہروں میں حکومتی پالیسیوں کے خلاف مسلسل چودہویں ہفتے بھی مظاہرے جاری رہے اور سیکڑوں لوگ ہفتے کے روز پیرس کے شالیزہ روڈ پر اترے اور انہوں نے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔
مظاہرین ایک بار پھر صدر امانوئیل میکرون اور وزیر داخلہ کرسٹوفر کاسٹنر کے استعفے مطالبہ کر رہے تھے۔
یلوجیکٹ ایجیٹیشن کے تحت شمال مشرقی فرانس کے شہر موتے موزل میں بھی ایسے ہی مظاہرے کیے گئے جس کے نتیجے میں اہم شاہراہوں نے پر ٹریفک بند ہو گیا۔
ایسے ہی مظاہرے بوردو، تولوز اور مرسی، لیون، نانت، لیل اور اسٹراسبرگ جیسے جنوب مغربی اور مشرقی شہروں میں بھی کیے گئے۔
پیرس میں ایلیزا پیلس اور وزارت داخلہ کی عمارت کے قریب قائم پولیس کے ریڈ زون میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
پولیس نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں برسائیں، آنسو گیس کی شیلنگ اور پانی کی توپوں کا استعمال کیا۔
فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق، یلوجیکٹ ایجیٹیشن میں شریک متعدد افراد کو بلوے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شمال مغربی شہر روین میں ایک شخص نے مظاہرین پر گاڑی بھی چڑھادی جس کے نتیجے میں کم سے کم تین مظاہرین زخمی ہو گئے۔
فرانس میں حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف احتجاج اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک تقریباً دس افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
فرانس میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والا احتجاج اب سیاسی رخ اختیار کر گیا ہے اور یلوجیکٹ ایجیٹیشن میں شریک لوگ صدر میکرون کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔