Mar ۰۱, ۲۰۱۹ ۱۹:۴۳ Asia/Tehran
  • برطانوی حکومت کے مخاصمانہ فیصلے پر حزب اللہ کا ردعمل

حزب اللہ لبنان نےبرطانوی حکومت کے مخاصمانہ اقدام کو جس کے تحت اس نے لبنان کی بڑی سیاسی اور عوام میں مقبول جماعت کی حیثیت سےحزب اللہ کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کردیا ہے لبنانی عوام کے احساسات اور جذبات کی توہین قرار دیا ہے۔

حزب اللہ نے ایک بیان جاری کرکے برطانوی حکومت کے اس اقدام کو امریکی پالیسیوں کی پیروی قراردیا اور کہا کہ اس اقدام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی حکومت واشنگٹن کے حکام کو خوش رکھنے کے لئے علاقے کے عوام کے ساتھ عداوت کر رہی ہے۔ حزب اللہ لبنان نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ تکفیری دہشت گردوں اور اسرائیل کی توسیع پسندیوں کے خلاف جنگ میں اس تحریک کا موقف کسی بھی صورت میں تبدیل نہیں ہوسکتا۔
حزب اللہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جو ملک دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے اس کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ حزب اللہ یاکسی بھی دیگر تنظیم پر دہشت گردی کی حمایت کرنے کا الزام عائد کرے - دوسری جانب برطانیہ کی حزب اختلاف کی جماعت لیبرپارٹی کےرہنما جرمی کوربین نے کہا ہے کہ حزب اللہ کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کے لئے برطانوی حکومت کے پاس کو ئی ثبوت نہیں ہے۔
جرمی کوربین نے کہا کہ برطانوی حکومت کا یہ فیصلہ مستقبل میں برطانیہ اور لبنان کے تعلقات کو متاثر کرے گا۔
برطانوی لیبر پارٹی کے رہنما نے ایک بار پھر کہا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس کی بنیاد پر یہ کہا جاسکے حزب اللہ علاقے کی سیکورٹی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے استقامتی تحریکوں کے خلاف تل ابیب اور واشنگٹن کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے برطانیہ میں حزب اللہ کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔

حزب اللہ کے خلاف برطانوی حکومت کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب حزب اللہ کو لبنانی عوام میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہےاور لبنان کے عوام اس کو ایک بڑی سیاسی اور قانونی جماعت تسلیم کرتے ہیں۔
لبنانی حکومت کی کابینہ میں تین وزرا کا تعلق حزب اللہ سے ہے۔

ٹیگس