Apr ۲۰, ۲۰۱۹ ۲۱:۱۹ Asia/Tehran
  • سوڈانی عوام کا فوجی کونسل کے خلاف دھرنا جاری

سوڈان کے عوام اور سیاسی جماعتوں نے مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے فوجی بغاوت کی مخالفت کی ہے اور ملک کے سیاسی ڈھانچے میں اصلاحات اور سول حکومت کے قیام کے ذریعے اپنے انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

دسیوں ہزار سوڈانی شہری دارالحکومت خرطوم میں فوجی ہیڈکوارٹر کے سامنے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں اور سول حکومت کے قیام تک احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کر رہے ہیں۔سوڈانی فوج کے ہیڈکوارٹر کے احاطے میں داخل ہونے والا سب بڑا گروپ انجینیرز ایسوسی ایشن کا تھا جو سول حکومت کے قیام کے حق میں نعرے لگاتا ہوا وہاں پہنچا۔مظاہرین، ہمارا دھرنا جاری رہے گا جیسے نعرے لگانے کے علاوہ ملک میں بیرونی مداخلت کی مخالفت اور سیاسی معاملات اندرونی سطح پر حل کیے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔کئی لاکھ لوگوں نے گزشتہ روز بھی خرطوم میں فوجی ہیڈکوارٹر کے قریب مظاہرے کرکے عبوری فوجی کونسل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اقتدار فوری طور پر سول عبوری کونسل کو منتقل کردے۔ مظاہرین سابق صدر عمرالبشیر پر مقدمہ چلانے جانے کا بھی مطالبہ کر رہے تھے۔دوسری جانب عمر البشیر اور فوجی کونسل کے مخالف آزادی اور تبدیلی نامی اتحاد نے ایک بار پھر سول صدارتی کونسل کے  قیام کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اتوار کے روز اس کونسل کے ارکان کے ناموں کا اعلان کردے گا جو ملک کا نظم نسق چلانے کی ذمہ دار ہوگی۔دوسری جانب بعض میڈیا رپورٹوں میں سوڈان کے اندرونی معاملات میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مداخلت کا انکشاف کیا گیا ہے۔ خبروں میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، فوجی کونسل کی حمایت اور سول حکومت کے قیام کی مخالفت کر رہے ہیں۔اسی دوران اطلاعات ہیں کہ فوجی کونسل نے نائب وزیر خارجہ بدرالدین عبداللہ کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا ہے۔ فوجی کونسل کی ہم آہنگی کے بغیر قطر کے وفد سے ملاقات کو ان کی برطرفی کی وجہ قرار دیا جارہا ہے۔بدرالدین عبداللہ کی برطرفی سے محض چند گھنٹے قبل سعودی عرب کے سفیر نے سعودی اماراتی وفد کی سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرھان سے ملاقات کی خبر دی تھی۔سوڈان میں چند مہینوں سے جاری بدامنی اور احتجاج کے بعد گیارہ اپریل کو فوج نے جنرل عمر البشیر کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا۔ تاہم عوام کے مظاہرے اور احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔