Jul ۰۷, ۲۰۱۹ ۱۷:۴۱ Asia/Tehran
  • امریکی سینیٹروں کی صدر ٹرمپ پر کڑی نکتہ چینی

دو امریکی سینیٹروں تلسی گیبرڈ اور برنی سینڈرز نے صدر ٹرمپ کی جنگ پسندانہ پالسیوں پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کی ڈیموکریٹ رکن اور دو ہزار بیس کے صدارتی انتخابات کے لیے نامزد امیدوار تلسی گیبرڈ نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کو غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کا ہونا اس معاہدے کے نہ ہونے سے بہتر ہے۔
گیبرڈ نے ایران کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایران پر لشکر کشی امریکہ کے لیے افغانستان اور عراق سے کہیں زیادہ المناک ثابت ہو گی۔
انہوں نے مغربی ایشیا میں مزید امریکی فوجی روانہ کرنے کے فیصلے پر بھی کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امریکی فوجیوں کی تعنیاتی ٹائم بم نصب کرنے کے مترادف ہے۔
سینیئر امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے بھی ایران کے خلاف امریکی صدر کے اقدامات کو اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف  ڈونلڈ ٹرمپ کے اشتعال انگیز اقدامات کا راستہ روکنے کی ضرورت ہے۔
مذکورہ امریکی سینیٹر نے سعودی عرب کو ایسی خوفناک آمریت قرار دیا جو اپنے شہریوں کے احتجاج کو بھی برداشت نہیں کرتی اور جمہوریت کے لیے آواز اٹھانے والوں کو تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین کو تیسرے درجے کا شہری تصور کیا جاتا ہے۔
برنی سینڈرز نے کہا کہ امریکہ یمن کے خلاف وحشتناک جنگ میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے قریبی دوست بن سلمان نے جو جنگ شروع کی ہے اس کے نتیجے میں یمن دنیا کے المناک ترین انسانی بحران سے دوچار ہے۔
 قابل ذکر ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ مزید امریکی فوجی مغربی ایشیا کے علاقے میں بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
خطے میں امریکہ کے اشتعال انگیز اقدامات میں شدت ایسے وقت میں پیدا ہوئی جب واشنگٹن نے مغربی ایشیا میں ابراہم لنکن نامی بحری بیڑا اور بی باون بمباری طیارے تعینات کر دیئے ہیں اور متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ الفجیرہ میں تیل بردار بحری جہازوں پر ہونے والے حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا ہے۔

ٹیگس