Jul ۱۹, ۲۰۱۹ ۲۰:۰۰ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف امریکہ کا جھوٹا دعوی

امریکی وزارت جنگ نے دعوی کیا ہے کہ واشنگٹن نے بحری ٹرانسپورٹ کی سلامتی کا ایک منصوبہ تیار ہے جس کا مقصد ایران کے خلاف فوجی اتحاد قائم کرنا نہیں ہے۔

امریکی وزارت جنگ سے متعلق ایک اعلی عہدیدار کیٹرین ویلبرگر نے کہا ہے کہ ایران کا فوجی مقابلہ کئے جانے کی کوئی بات ہوتی ہے کہ امریکہ کی جانب سے بحری ٹرانسپورٹ کی سلامتی کے لئے قائم کیا جانے والا اتحاد ایران کے خلاف میدان عمل میں نہیں آئے گا۔

انھوں نے کہا کہ حال ہی میں نیٹو میں امریکہ کے اتحادیوں کو اس اتحاد سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور ان سے بحری اتحاد میں شمولیت کی اپیل کی گئی ہے۔

ویلبرگر کا کہنا ہے کہ اس اتحاد کی تشکیل کا مقصد سمندر میں تخریبی کارروائیوں کی روک تھام اور اطلاعات کی فراہمی کے عمل کو مضبوط و مستحکم بنانا ہے۔

یہ اپیل ایسی حالت میں کی گئی ہے کہ بعض ممالک نے اس امریکی اتحاد میں شمولیت کے لئے اپنی عدم دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

اس سلسلے میں جاپانی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ان کا ملک، خلیج فارس میں امریکی فوجی اتحاد میں شمولیت کے لئے اپنے فوجیوں کو مغربی ایشیا کے علاقے میں روانہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتا۔

مارک اسپر نے  اس بارے میں کہا ہے کہ نیٹو کے رکن ملکوں نے خلیج فارس میں امریکی فوجی اتحاد پر اپنی حمایت کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔

نیٹو کے ایک یورپی سفارت کار کا کہنا ہے کہ یہ اتحاد ایران سے متعلق مسائل سے خود کو الگ رکھنے کا منصوبہ رکھتا ہے اور امریکہ کا کہنا ہے کہ اس فوی اتحاد کا مقصد آبنائے ہرمز سے گذرنے والے بحری جہازوں اور آئل ٹینکروں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

آبنائے ہرمز میں قائم کئے جانے والے اس فوجی اتحاد کا مقصد بتدریج اور بنے بنائے منصوبے کے تحت رفتہ رفتہ ایران کا مقابلہ اور ایران کو بین الاقوامی بحران کے میدان میں گھسیٹنا ہے۔

سینٹکام کمیٹی کے چیئرمین نے بھی خلیج فارس میں امریکی فوجی اتحاد کے قیام کی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے خلاف جنگ سے گریز کیا جا سکتا ہے۔

سینٹکام کی دہشت گردانہ امور سے متعلق کمیٹی کے چیئرمین کینتھ مک کینزی نے یمن کے خلاف جنگ میں فوجی اتحاد کے کمانڈر فہد بن ترکی نے کہا ہے کہ سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ خلیج فارس میں بحری جہازوں کو اطمینان دلانے کے لئے کوئی راہ و طریقہ اختیار کیا جائے۔

مک کینزی نے دعوی کیا کہ ان کے اس بیان کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ علاقے کے کسی ملک کو نشانہ بنایا جائے بلکہ اصل مقصد علاقے میں جہازرانی کی آزادی پر توجہ مرکوز رکھنا ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کے خلاف جنگ سے بچا جاسکتا ہے اور ہم صرف ایران کا رویہ تبدیل کرانا چاہتے ہیں۔