Jul ۲۹, ۲۰۱۹ ۱۵:۱۸ Asia/Tehran
  • اسرائیل دنیا بھر کے ملکوں کو لاکھوں ڈالر رشوت دینے کے لیے تیار

غاصب صیہونی حکومت دنیا کے مختلف ملکوں کو اپنے سفارت خانے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کی ترغیب دلانے کی غرض سے چودہ ملین ڈالر سے زیادہ کا امدادی پیکج پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

صہیونی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کے وزیر خارجہ یسرائیل کٹس عنقریب اس ترغیبی پیکج کو کابینہ میں پیش کرنے والے ہیں۔ 
 کٹس کی تجویز کے مطابق، اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا رجحان ظاہر کرنے والے ملکوں کو چودہ آعشاریہ دو ملین ڈالر کا امدادی پیکیج فراہم کیا جائے گا۔ 
 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چھے دسمبر دو ہزار سترہ کو بھرپور علاقائی اور عالمی مخالفت کے باوجود مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا اور پھر چودہ مئی دو ہزار اٹھارہ کو امریکی سفارت خانہ باضابطہ طور پر تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کر دیا گیا۔ 
امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے موقع پر امریکہ  اور صہیونی حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی زبردست پروپیگنڈہ مہم کے باوجود دنیا کے دیگر ممالک نے اس کا خیر مقدم نہیں کیا۔
دنیا بھر کے ملکوں کی جانب سے اس امریکی صیہونی منصوبے کا خیر مقدم نہ کیے جانے کی اہم وجہ یہ ہے کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ غیر قانونی اور بیت المقدس کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پاس کردہ تمام قراردوں سے متصادم ہے۔ 
سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق بیت المقدس کو ہرگز اسرائیل کے حوالے نہیں کیا گیا ہے جبکہ قرارداد چار سو اٹھہتر میں دنیا بھر کے ملکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ  بیت المقدس میں اپنا سفارت خانہ قائم نہ کریں۔ 
سلامتی کونسل نے بیت المقدس کے بارے میں مجموعی طور پر آٹھ قراردادیں پاس کی ہیں جن میں اس شہر کی صورتحال کو جوں کا توں باقی رکھنے اور مقدس مقامات کی حفاظت کے علاوہ اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ بیت المقدس میں فوجی اقدامات کی انجام دہی سے باز رہے۔
ٹرمپ کا یہ اقدام مذکورہ تمام قراردادوں کے منافی تھا اور اس کا کسی جانب سے خیر مقدم نہیں کیا گیا۔ 
علاوہ ازیں اکیس دسمبر دو ہزار سترہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک سو اٹھائس ووٹوں سے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔
سفارت خانوں کی بیت المقدس منتقلی کے امریکی صیہونی منصوبے میں دنیا بھر کے ملکوں کی عدم دلچسپی کی ایک اور وجہ حق واپسی کے نام سے فلسطینی عوام کے نہ رکنے والے ہفتہ وار مظاہرے ہیں، جو مارچ دو ہزار اٹھارہ سے آج تک جاری ہیں، جن کے دوران تین سو دس سے زائد فلسطینی شہید اور اکتیس ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ 

ٹیگس