Aug ۱۵, ۲۰۱۹ ۲۰:۱۵ Asia/Tehran
  • جیرمی کوربن نے بورس جانس کے مواخذے کا مطالبہ کردیا

برطانیہ میں حزب اختلاف کی جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن نے وزیراعظم بورس جانسن کے مواخذے کا مطالبہ کردیا ہے۔دوسری جانب وزیراعظم بورس جانسن نے بریگزٹ کے معاملے میں حزب اختلاف پر یورپی یونین کے ساتھ گٹھ جوڑ کا الزام عائد کیا ہے۔

لیبر پارٹی کے رہنما اور قائد حزب اختلاف جیرمی کوربن نے ایوان نمائندگان کے نام ایک خط میں اپیل کی ہے کہ وزیراعظم بورس جانسن کا مواخذہ کیا جائے۔ انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ایوان کی ذمہ داری ہے کہ وہ بغیر معاہدے کے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے منصوبے کی مخالفت کریں۔جیرمی کوربن نے کہا کہ وہ جلد ہی ایوان میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دیں گے۔ انہوں نے اپنے خط میں بریگزٹ پر عملدرآمد کی مہلت میں اضافے کا بھی عندیہ دیا ہے۔لیبر پارٹی کے رہنما نے اپنے خط میں ایک بار پھر بریگزٹ کے بارے میں دوبارہ ریفرنڈم کرانے کی تجویز کا بھی اعادہ کیا ہے کہ جس میں ان کا کہنا ہے کہ  یورپی یونین میں باقی رہنے کے بارے میں سوال کا اضافہ کیا جائے۔سن دوہزار سولہ میں ہونے والے ریفرنڈم میں باون فی صد برطانوی شہریوں نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیئے تھے۔یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے عمل میں ناکامی کی وجہ سے اب تک اس ملک میں دو حکومتیں تبدیل ہو چکی ہیں۔برطانیہ کے نئے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو وہ اکتیس اکتوبر کی مہلت ختم ہونے تک، اپنے ملک کو بغیر معاہدے کے یورپی یونین سے الگ کر لیں گے۔انہوں نے اپنے اس موقف کی مخالفت کرنے والوں پر یورپی یونین کے ساتھ ساز باز کا بھی الزام عائد کیا ہے۔فیس بک پر سوال و جواب کے سیشن کے دوران وزیراعظم بورس جانسن نے بعض ارکان پارلیمنٹ کے بارے میں، جو بقول ان کے یہ سمجھتے ہیں کہ بریگزٹ کو روکا جاسکتا ہے، کہا وہ یورپی یونین کے خفیہ ایجنٹ ہیں۔برطانیہ کے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہمارے یورپی دوست، کبھی سازش نہیں کرتے تاہم انہوں نے کہا کہ جتنا دباؤ بڑھےگا اتنا ہی بغیر معاہدے کے بریگزٹ کا امکان قوی ہوتا جائے گا۔ایک ایسے وقت میں جب برطانیہ کے وزیراعظم بارہا بغیر معاہدے کے یورپی یونین سے علیحدگی کی بات کرچکے ہیں، دارالعوام کے سربراہ جان برکاؤ نے بدھ کے روز واضح کیا ہے کہ وہ بورس جانس کو بغیر معاہدے کے بریگزٹ کو عملی جامہ پہنانے اور اس مسئلہ میں پارلمینٹ کو بائی پاس کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔سابق برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہامونڈ نے بھی بغیر معاہدے کے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کو ملک سے غداری قرار دیا ہے۔