Sep ۱۴, ۲۰۱۹ ۱۶:۱۴ Asia/Tehran
  • ایران اور روس نے سوئفٹ کا متبادل نظام قائم کرلیا

ایران اور روس نے مالی ٹرانزیکشن کے لئے سوئفٹ کا متبادل سسٹم قائم کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔۔

صدر ولادیمیر پوتین کے معاون خصوصی یوری اوشاکوف نے بتایا ہے کہ روس اور ایران نے یہ مشترکہ قدم کسی بھی تیسرے ملک کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے مقابلے میں باہمی اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو محفوظ رکھنے کی غرض سے اٹھایا ہے۔
سوئفٹ دنیا میں مالیاتی ادائیگیوں کی معلومات کے تبادلے کا سب سے بڑا نظام ہے جس میں ڈالر سے وابستہ دنیا کے دوسو ملکوں کے گیارہ ہزار بینک اور مالیاتی ادارے شامل ہیں۔اگرچہ سوئفٹ نظام سیاسی طور پر غیر جانبداری کا دعوی کرتا رہا ہے لیکن اب یہ بات پوری طرح واضح ہوگئی ہے کہ یہ سسٹم امریکہ اور مغربی ملکوں کی خارجہ پالیسی کے اہداف کو آ‏گے بڑھانے کا ایک حربہ بن چکا ہے۔
امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے روس کے خلاف پابندیوں کے دائرے میں سوئفٹ سسٹم تک اس کی رسائی ممنوع کردی ہے جبکہ تہران کے خلاف امریکا  کی خود سرانہ پابندیوں نے ایرانی بینکوں اور مالیاتی اداروں کے لیے سوئفٹ سسٹم سے استفادے کے راہ میں لاتعداد مشکلات کھڑی کر رکھی ہیں۔
یہاں تک کہ پانچ نومبر دوہزار اٹھارہ سے، ایران کے خلاف عائد کی جانے والی نئی امریکی پابندیوں کے بعد، سوئفٹ سسٹم نے امریکی دباؤ کے تحت بہت سے ایرانی بینکوں کے لیے اس مالیاتی نظام تک رسائی معطل کردی ہے۔
 
سوئفٹ کے اس طرح کے اقدامات کے بعد ایرانی اور روسی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ باہمی لین دین کے تصفیے کے لیے سوئفٹ پر ہرگز بھروسہ نہیں کیا جاسکتا اور اس کے لیے متبادل راستے تلاش کرنا ہوں گے۔روس نے سن دوہزار سترہ کے اواخر میں امریکی پابندیوں کے مقابلہ کی غرض سے سوئفٹ جیسے مالیاتی نظام کے قیام کا عندیہ ظاہر کیا تھا اور جسے اس نے ایس پی ایف کا نام دیا ہے۔
روسی سوئفٹ یا ایس پی ایف نے سن دوہزار اٹھارہ میں کام کا آغاز کیا تھا اور تمام غیر ملکی بینکوں کو اس میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ اس سسٹم میں کسی بھی ملک پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔اب تک روس کی چار سو سولہ بڑی کمپنیوں نے ایس پی ایف میں شمولیت اختیار کرلی ہے جبکہ ایران نے بھی کچھ عرصہ قبل مذکورہ سسٹم سے فائدہ اٹھانے کے لیے بینکاری رابطوں کا آغاز کیا تھا۔ توقع کی جارہی ہے کہ اس نظام میں ایران کی شمولیت سے بینکاری لین دین میں آسانیاں پیدا ہوں گی اور ایرانی بینکوں اور مالیاتی اداروں پر امریکہ اور مغربی ملکوں کے دباؤ میں کمی واقع ہوگی۔

ٹیگس