Oct ۲۵, ۲۰۱۹ ۰۸:۰۵ Asia/Tehran
  • برطانیہ میں کنٹینر سے برآمد ہونے والی لاشوں کی شناخت

چینی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں چینی سفارتخانے کے ملازمین جائے وقوعہ پر پہنچ رہے ہیں تاکہ تحقیقات میں مدد کی جاسکے۔

برطانوی پولیس کے مطابق خطرناک انسانی اسمگلنگ کے واقعے کی ابتدائی تحقیقات کے دوران بندرگاہ کے نزدیک کنٹینر ٹرک سے ملنے والے تمام 39 افراد کی لاشوں کا تعلق چین سے ہے۔

ایسکس پولیس کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز لندن کے مشرق میں تقریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع واٹر گلیڈ انڈسٹریل پارک سے 31 مرد اور 8 خواتین کی لاشیں بر آمد کی گئی تھیں۔

شمالی آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ ٹرک ڈرائیور سے اقدام قتل کے شبہ میں سوالات کیے گئے تاہم اس پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

چینی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں چینی سفارتخانے کے ملازمین جائے وقوعہ پر پہنچ رہے ہیں تاکہ تحقیقات میں مدد کی جاسکے۔

ہلاکتوں کی اطلاع ملنے پر برطانوی وزیراعظم بورس جونسن نے پارلیمنٹ میں اسمگلرز کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا اعلان کیا تھا۔

واضح رہے کہ سال 2000 میں برطانیہ کی تاریخ میں غیر قانونی تارکین وطن کا سب سے المناک سانحہ پیش آیا تھا جب برطانوی کسٹم حکام کو ملک کی جنوبی بندگارہ ڈوور سے ٹماٹر کے ٹرک سے 58 چینی شہریوں کی لاشیں ملی تھیں۔

مہاجرین کا اکثر گروہ چھوٹی کشتیوں پر خطرناک راستوں سے گزرکر برطانوی سرزمین پر آتے ہیں اور چند مرتبہ مہاجرین فرانس اور انگلینڈ کے درمیان چلنے والی فیریز میں گاڑیوں کے ٹرنک میں بھی پائے جاتے ہیں۔

تاہم گزشتہ روز کا واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بڑے پیمانے پر ہونے والی ٹریفکنگ کے ذریعے چند گروہ اب بھی فائدہ اٹھا رہا ہے۔

برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے 2016 میں خبردار کیا تھا کہ انسانوں کے اسمگلنگ میں ملوث افراد فیریز میں موجود کنٹینرز کا استعمال کرتے ہوئے۔

 

ٹیگس