Jun ۰۶, ۲۰۲۰ ۲۰:۱۹ Asia/Tehran
  • مظاہرین کے ساتھ تشدد کرنے پر امریکی حکومت کو سخت تنقیدوں کا سامنا

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ امریکی حکومت، پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کے رویئے پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس نے پچھلے چند روز کے دوران دوسری بار اپنے ٹوئٹ میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ امریکی حکومت اور سیکورٹی اداروں کے رویئے پر برھمی کا اظہار کیا ہے۔ انتونیو گوترس نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ نسل پرستی کے خلاف جنگ کرنا عالمی ادارے کی ذمہ داریوں میں شامل ہے اور اقوام متحدہ کے کارکن نسل پرستی کی بھینٹ چڑھنے والوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اپنی تشویش کے اظہار کے لیے اکھٹا ہو گئے ہیں۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا ہے کہ ہم غور و فکر اور سچائی کے ساتھ آگے کی جانب بڑھتے رہیں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اس سے پہلے بھی امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہروں پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اقوام متحدہ کے میزبان ملک کی سڑکوں پر تشدد کے مناظر دیکھ کر گہرا صدمہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مطالبات کو پُرامن طریقے سے بیان کیا اور سنا جانا چاہیے اور حکومتِ امریکہ کو مظاہرین کے مقابلے میں صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے امریکہ میں ذرائع ابلاغ اور صحافیوں کے خلاف تشدد کی تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر میں ایک پریس کانفرس کو خطاب کرتے ہوئے اسٹیفن دوجاریک نے جہاں ہر جمہوری ملک میں آزادی صحافت کو یقینی بنانے پر زور دیا وہیں صحافیوں کے خلاف امریکی پولیس کے اقدامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ذرائع ابلاغ پر حملہ جس ملک میں بھی ہو اسکی تحقیقات ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عوام کو اپنے مطالبات کے لئے پُر امن مظاہروں کا حق حاصل ہے اور دنیا کے تمام ملکوں کو اس حق کا احترام اور پولیس اور انتظامی اداروں کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

اس دوران اطلاعات ہیں کہ منیا پولس سٹی کونسل نے محکمہ پولیس کو تحلیل کر کے اس کے بعض اختیارات سماجی کارکنوں کے حوالے کردیئے ہیں۔ منیاپولس سٹی چیف لیزا ینڈر نے محمکہ پولیس تحلیل کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ آج سے پولیس کا نیا ماڈل پیش کیا جارہا ہے۔

اُدھر واشنگٹن کے میئر موریل باؤزر نے امریکی صدر کے ٹوئٹ کے جواب میں کہا ہے کہ صدر خود ہی نالائق ہیں اور اپنی نالائقی چھپانے کے لیے دوسروں کو نالائق قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ موریل باؤزر نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نیشنل گارڈ کے دستوں اور فوج تعنیات کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس جانے والی مرکزی شاہراہ کا نام تبدیل کرکے، بلیک لائف میٹر رکھ دیا گیا ہے۔ انہوں نے واشنگٹن سٹی سے فوج کو فوری طور پر ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

قابل ذکر ہے ہے کہ ریاست منے سوٹا کے شہر منیاپولس سمیت امریکہ کے درجنوں شہروں میں پولیس کے نسل پرستانہ رویئے کے خلاف کئی روز سے مظاہرے کیے جارہے ہیں۔گزشتہ دنوں ایک سفید فام امریکی پولیس اہلکار نے منیاپولس شہر میں ایک سیاہ فام امریکی شہری کو انتہائی بہیمانہ طریقے سے گلا دبا کر قتل کردیا تھا۔ واقعے کی ویڈیو فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد امریکہ بھر میں غم و غصے کے لہر دوڑ گئی اور متعدد شہروں میں پولیس کے نسل پرستانہ رویئے کے لیے پرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے تھے جو جاتا حال جاری ہیں۔

ٹیگس