Sep ۰۶, ۲۰۲۰ ۱۸:۳۲ Asia/Tehran
  • امریکہ: لوئیزویل میں نسل پرستی کے خلاف جاری احتجاج

امریکی ریاست میسی سیپی کے شہر لوئیزویل کے عوام کی جانب سے نسل پرستی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے جہاں انھوں نے امریکی پولیس کے تشدد کے خلاف بطور احتجاج اجتماع کیا۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست میسی سیپی کے شہر لوئیزویل میں نسل پرستی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ ہفتے کے روز سے ایک بار پھر شروع ہوگیا ہے اور احتجاجی مظاہرین نے ایک بڑا بینر اٹھا کر برونا ٹیلر کے قتل کے ذمہ دار عناصر کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔برونا ٹیلر ایک سیاہ فام نوجوان امریکی خاتون شہری تھی جسے امریکی پولیس نے مارچ دو ہزار بیس میں لوئیزویل میں فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ مظاہرین نے ٹیلر کے قتل پر انصاف کا مطالبہ کیا۔

ادھر ریاست اوریگن کے شہر پورٹلینڈ کے عوام کی جانب سے بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جہاں مظاہرین اور پولیس اہلکاروں میں جھڑپ بھی ہوئی ہے۔ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق امریکی پولیس کی جانب سے عوامی اجتماعات پر پابندی کے اعلان کے باوجود عام شہریوں نے سڑکوں پر نکل پر احتجاج کیا اور پھر پولیس سے ان کی جھڑپ ہوئی اور پولیس اہلکاروں نے کئی مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔بعض مظاہرین نے پورٹلینڈ کی پولیس کے مرکز کی طرف مارچ کیا۔امریکی پولیس اہلکاروں نے احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کرتے ہوئے انھیں شدید زدوکوب کیا۔ بعض لوگوں کو گرفتار بھی کرلیا جن کی صحیح تعداد ابھی معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

ادھر امریکہ کے ایک جج نے ایک حکم کے تحت شہر ڈیٹروئٹ میں پولیس کی جانب سے ہتھیاروں کے استعمال اور پر تشدد کاررائیوں پر پابندی لگادی ہے۔رائیٹرز کی رپورٹ کے مطابق پینسیلونیا کے مشرقی علاقے کے جج لیری مائیکل سن نے انسانی حقوق کے ایک گروپ کی جانب سے کی جانے والی شکایت پر لوگوں کو زدوکوب کئے جانے، ان کے خلاف آنسو گیس، مرچوں کے اسپرے، ربڑ کی گولیوں اور صوتی بموں کے استعمال،گھٹنے سے گردن دبائے جانے نیز وسیع پیمانے پر لوگوں کو گرفتار کئے جانے اور اسی طرح لوگوں کے پرامن مظاہروں پر پولیس کے بلاسبب پرتشدد رویے پر پابندی عائد کئے جانے کا فیصلہ سنایا ہے۔

انسانی حقوق کے اس گروپ نے ریاست میشیگن کے مشرقی علاقے کی عدالت میں اپنی دائر کردہ اپیل میں امریکی پولیس کے پرتشدد طریقوں کو آزادی بیان کے بارے میں امریکی آئین کی پہلی اور چوتھی ترمیم کے خلاف قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ کے مختلف شہروں میں پچیس مئی سے پولیس کے نسل پرستانہ رویئے کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ پچیس مئی کو ریاست مینے سوٹا کے شہر منیاپولیس میں ایک سفید فام پولیس افسر نے ایک سیاہ فام شہری کو گھٹنے سے گردن دبا کر قتل کردیا تھا۔اس ہولناک واقعے کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد امریکی عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور ملک گیر مظاہرے شروع ہوگئے تھے جو تاحال جاری ہیں۔ صدر ٹرمپ نے پولیس اور سیکورٹی اداروں کو نسل پرستی کے خلاف جاری مظاہروں کو سختی سے دبانے کا حکم دیا ہے۔

ٹیگس