Nov ۲۴, ۲۰۲۰ ۰۰:۳۶ Asia/Tehran
  • صدارتی انتخابات میں شکست تسلیم کرنے کا ٹرمپ پر دباؤ

امریکی صدر ٹرمپ پر ریپبلکن حامیوں نے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے کہ وہ صدارتی انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے انتخابی نتائج پر سوال اٹھانے سے دستبردار ہو جائیں۔

ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور ریاست نیوجرسی کے سابق گورنرکرس کرسٹی نے ٹرمپ کی وکلا ٹیم کی کارکردگی کو قوم میں انتشار کا باعث قرار دیا ہے۔
ٹرمپ کے قومی مسلامتی کے سابق مشیر ایچ آر مک ماسٹر نے بھی کہا ہے کہ امریکہ کے موجودہ صدر ٹرمپ کے ضرر رساں اقدامات سے الیکٹورل اراکین کے اذہان میں شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔
دوسری جانب امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ امریکہ میں جمہوریت کو کمزور کر رہے ہیں۔
انھوں نے اتوار کے روز اپنے ایک ٹوئٹ میں امریکہ کے صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کے دھاندلی کے الزامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ اور ان کی پوری ٹیم امریکہ میں جمہوریت کا تماشا بنا رہی ہے۔
ادھر ریاست میشیگن کے سیاہ فام شہریوں نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ صدارتی انتخابات کے نتائج کو اپنے حق میں کرنے کے لئے افریقی نژاد امریکی شہریوں کے ووٹوں کو کالعدم کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے ٹرمپ پر غیر قانونی اقدامات کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سلسلے میں اپیل بھی دائر کی ہے۔
اس اپیل میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے موجودہ اور برسراقتدار صدر ٹرمپ کی انتخابی ٹیم، ریاست میشیگن کے انتخابی نتائج تبدیل اور اس ریاست کے حکام نیز شہری و مقامی پولنگ حلقوں کے عہدیداروں کی تبدیلی سے انھیں مرعوب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ریاست میشیگن کے عوامی نمائندوں نے بھی وہائٹ ہاؤس پہنچ کر صدر ٹرمپ کے دعؤوں کی مخالفت میں اعلان کیا ہے کہ زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ہی جیت کا حقدار ہوتا ہے۔
ٹرمپ، کہ جن کی مدت صدارت آئندہ سال بیس جنوری کو ختم ہو رہی ہے اور جس کے بعد امریکہ کے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے نومنتخب صدر جوبائیڈن وہائٹ ہاؤس کا چارج سنبھالیں گے، صدارتی انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے مسلسل انکار کر رہے ہیں۔
امریکہ کے صدارتی انتخابات تین نومبر کو منعقد ہوئے تھے اور امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کی بنیاد پر ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار اور موجودہ صدر ٹرمپ کے مقابلے میں ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے تین سو چھے الیکٹورل ووٹ حاصل کرکے یہ انتخابات جیت لیے ہیں۔
امریکہ کے صدارتی انتخابات میں دھاندلی سے متعلق دونوں ہی صداتی امیدواروں کی انتخابی کمیٹیوں کی جانب سے مختلف ریاستوں میں ووٹوں میں الٹ پھیر ہونے کی شکایات داخل کی گئی ہیں تاہم پختہ ثبوتوں کے فقدان کی بنا پر اب تک ان شکایات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا ہے۔

 

ٹیگس