Aug ۱۱, ۲۰۱۵ ۰۳:۲۴ Asia/Tehran
  • نماز عید کے خطبوں میں ایٹمی مسئلے اور علاقائی و عالمی حالات کا جائزہ
    نماز عید کے خطبوں میں ایٹمی مسئلے اور علاقائی و عالمی حالات کا جائزہ

نماز عید کے خطبوں میں ایٹمی مسئلے اور علاقائی و عالمی حالات کا جائزہ

ایران کے یکتا پرست مومن عوام نے آج ماہ رمضان کی عبادات، روزہ داری اور خود سازی کے بعد شکرانے کے طور پر پورے ملک میں عید الفطر کی نماز قائم کی اور سجدہ شکر ادا کیا۔ ملت ایران نے عید سعید فطر کی پرشکوہ نماز میں بارگاہ رب العزت سے ملی رستگاری اور سعادت دنیا و عقبی کے تسلسل کی دعا کی۔ اس باعظمت عبادی تقریب کا نقطہ کمال مصلائے تہران میں رہبر معظم انقلاب کی امامت میں پڑھی جانے والی تہران کے عوام کی نماز عید تھی۔ 


قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نماز عید کے پہلے خطبے میں ملت ایران اور تمام مسلمین جہان کو برکتوں سے معمور اس عید کی مبارکباد پیش کی اور اس سال کے ماہ رمضان کو حقیقی معنی میں ملت ایران پر باران برکات خداوندی کی بارش کا مہینہ قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: "موسم گرما کے طولانی اور تپتے ہوئے دنوں میں روزہ داری، وسیع پیمانے پر قرآن کی محفلیں، دعا و توسل و تضرع کی نشستیں، مساجد اور عمومی گزرگاہوں پر وسیع پیمانے پر سادہ افطاری کے دستر خوان اور عالمی یوم القدس کے موقع پر عظیم ریلیاں، یہ سب برکات آسمانی کی علامتیں تھیں۔"

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: "ملت ایران کی صحیح شناخت کا طریقہ اسی قسم کے حقائق پر تدبر ہے، ایسے حقائق جو ثابت کرتے ہیں کہ یہ قوم عبادت کا موقع ہو تو اس انداز سے عمل کرتی ہے اور استکبار سے مقابلے کا مسئلہ ہو تو اس طرح دوسری قوموں کی رہنمائی کرتی ہے۔" 
 
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یوم القدس کے جلوسوں میں ملت ایران کے 'اسرائیل مردہ باد' اور 'امریکا مردہ باد' کے نعروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملت ایران کے عظیم موقف کو ان نعروں کی روشنی میں تلاش کرنا چاہئے، اغیار کے مفاد پرستانہ بیانوں میں نہیں جو بد قسمتی سے ملک کے اندر بھی کچھ کج فہم افراد دہراتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے نماز عید کے دوسرے خطبے میں علاقے میں رونما ہونے والے ناگوار واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ افسوس کا مقام ہے کہ سیاہ کاری میں مصروف کچھ نامبارک ہاتھوں نے یمن، بحرین، فلسطین اور شام جیسے علاقائی ملکوں میں عوام کے لئے مبارک مہینے رمضان کو بھی تلخ اور دشوار بنا دیا ہے اور یہ مسائل ملت ایران کے لئے اہمیت کے حامل ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے دوسرے خطبے میں ایٹمی مسئلے سے متعلق چند نکتے بیان کئے۔ آپ نے سب سے پہلے طولانی اور انتہائی حساس ایٹمی مذاکرات سے مربوط افراد کی زحمتوں اور خاص طور پر مذاکراتی ٹیم کی محنت و مشقت پر اظہار تشکر کیا اور فرمایا: "تیار شدہ متن کی منظوری کے لئے پہلے سے پیش بینی شدہ قانونی عمل طے پانا چاہئے، البتہ یہ متن منظوری کے مراحل طے کرے یا نہ کرے، مذاکرات کاروں کا اجر و ثواب ان شاء اللہ دونوں صورتوں میں محفوظ رہے گا۔"
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایٹمی مسئلے سے متعلق مسودے کا جائزہ لینے والے افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی مصلحت اور قومی مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے پوری توجہ سے آپ اپنا کام کیجئے تاکہ آپ اس بحث و جائزے کے نتیجے کو سر اونچا کرکے ملت ایران اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں پیش کر سکیں۔
آپ نے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران 'متن' سے غلط فائدہ اٹھانے کی ہر کوشش کا مقابلہ کرے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ تیار شدہ متن پاس ہو یا نہ ہو، کسی کو بھی اسلامی نظام کے بنیادی اصولوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

قائد انقلاب اسلامی نے اس وقت دی جانے والی دھمکیوں اور ایران کے دفاعی امور پر ٹکی ہوئی دشمن کی نگاہوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: "بفضل پروردگار ملک کی دفاعی توانائیوں اور سیکورٹی کی حدود کی حفاظت کی جائےگی اور اسلامی جمہوریہ ایران دشمن کے بے جا مطالبات کے سامنے ہرگز نہیں جھکے گا۔"
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطبے میں علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اتحادیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ تیار شدہ متن ملک کے اندر قانونی مراحل سے گزرتے وقت منظور کیا جائے یا مسترد ہو جائے، دونوں صورتوں میں ملت ایران، فلسطین، یمن اور بحرین کے مظلوم عوام اور شام و عراق کی مظلوم حکومت اور قوم، نیز لبنان اور فلسطین کے سچے مجاہدین کی حمایت سے دست بردار نہیں ہوگی۔

قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ کسی بھی صورت میں امریکا کے تعلق سے اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران کی پالیسی ذرہ برابر بھی تبدیل نہیں ہوگی۔ آپ نے فرمایا: "ہم دو طرفہ، علاقائی اور عالمی مسائل کے بارے میں امریکا سے کسی طرح کے بھی مذاکرات نہیں کریں گے، سوائے ایٹمی مسئلے جیسے کچھ مستثنی مسائل کے کہ جن کے بارے میں اس سے پہلے بھی گفتگو ہو چکی ہے۔" 

قائد انقلاب اسلامی نے طفل کش، دہشت گرد صیہونی حکومت کی حمایت اور حزب اللہ لبنان کے ایثار پیشہ مجاہدین کو دہشت گرد کہنے کی امریکی پالیسی کی شدید مذمت کرتے ہوئے فرمایا: "علاقے میں ہماری اور امریکا کی پالیسیوں میں ایک سو اسی درجے کا فرق ہے، تو پھر اس سے کیسے مذاکرات ہو سکتے ہیں؟!
قائد انقلاب اسلامی نے ایٹمی موضوع پر اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے حالیہ کچھ دنوں کے دوران کی امریکی حکام کی رجز خوانی کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ امریکی حکام ان دنوں داخلی مشکلات کو حل کرنے کے مقصد سے رجز خوانی کرنے پر مجبور ہیں، جبکہ ان فضول بیانوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کی اس رجز خوانی کا حوالہ دیا کہ "ہم نے ایران میں ایٹم بم کا راستہ مسدود کر دیا۔" قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہم نے برسوں قبل اسلامی اصولوں کی بنیاد پر جوہری ہتھیار بنانے کی حرمت کا فتوی دیا اور ایٹمی ہتھیار کی ساخت میں ہمارے سامنے شرعی رکاوٹ ہے، لیکن امریکی حکام بعض اوقات اس فتوے کا ذکر کرنے کے باوجود اپنے پروپیگنڈوں اور رجز خوانی میں دروغگوئی کر رہے ہیں اور دعوا کرتے ہیں کہ ان کی دھمکیوں سے ایران میں نیوکلیائی بم بنانے کا راستہ مسدود ہو گیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: "موجودہ امریکی حکام ملت ایران کے گھٹنے ٹیک دینے کی باتیں کر رہے ہیں، البتہ پانچ سابق امریکی صدور بھی اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد یہی آرزو دل میں رکھتے تھے، لیکن یا تو وہ مر گئے یا تاریخ میں گم ہوکر رہ گئے، انھیں کی طرح آپ بھی ایران کو جھکانے کا بس خواب دیکھتے رہئے!"
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران کے سلسلے میں 19 اگست 1953 کی بغاوت اور صدام کی حمایت سمیت ماضی میں امریکا کی متعدد غلطیوں کے موجودہ امریکی صدر کے اعتراف کا حوالہ دیا اور کہا کہ یہ 'مشتی از خروارے' کی مانند ہے، کیونکہ اس کے علاوہ بھی امریکیوں کی بہت سی غلطیاں ہیں جنھیں وہ قبول کرنے پر تیار نہیں ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کو نصیحت کی کہ موجودہ غلطیوں سے باز آئیں تا کہ اس ملک کے آئندہ حکام ان کی موجودہ غلطیوں کا اعتراف کرنے پر مجبور نہ ہوں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کی روز افزوں قوت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ تقریبا بارہ سال سے دنیا کی چھے بڑی طاقتیں ایران کو ایٹمی صنعت کے میدان میں کام کرنے سے روکنا چاہ رہی ہیں اور جیسا کہ بعض نے کہا بھی ہے کہ وہ ایران کی ایٹمی صنعت کا ہر 'اسکرو' الگ کر دینا چاہتی ہیں لیکن آج وہی طاقتیں ایران میں کئی ہزار سنٹری فیوج مشینیں اور ریسرچ کے عمل کا تسلسل برداشت کرنے پر مجبور ہیں جس کا مطلب ملت ایران کی قوت و توانائی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت و توانائی میں وسعت، ملت کی استقامت و مزاحمت اور عزیز سائنسدانوں کی جرئت اقدام اور جدت عملی کا ثمرہ ہے۔ آپ نے ایٹمی شعبے سے تعلق رکھنے والے شہیدوں، ان کے راستے پر چلنے والوں اور ان کے اہل خانہ کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کی رحمتیں نازل ہوں اس قوم پر جو اس طرح اپنی حق بات پر ڈٹی ہوئی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید سعید فطر کے دوسرے خطبے کے اختتامی حصے میں ایران کی فوج کو نابود کر دینے کی توانائی سے متعلق امریکی صدر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پرانے زمانے میں اس طرح کی باتوں کو 'لاف در غریبی' (کسی فرومایہ آدمی کا ناآشنا لوگوں کے درمیان بڑی بڑی باتیں کرنا) کہا جاتا تھا۔
قائد انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کو مخاطب کرکے فرمایا: ہم کسی بھی جنگ کا استقبال نہیں کرتے اور کوئی بھی جنگ شروع نہیں کرنا چاہتے لیکن اگر جنگ ہو گئی تو میدان سے نادم ہوکر باہر نکلنے والا جارح اور مجرم امریکا ہوگا۔

ٹیگس