کراچی کے نامزد میئر اور ایم کیوایم کے مرکزی رہنما وسیم اختر نے بارہ مئی دوہزار سات کو الطاف حسین کے حکم پر سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی ریلی پر فائرنگ کی ہدایت دینے کا اعتراف کر لیا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما وسیم اخترنے اس کے ساتھ ہی حکومت کو مبینہ ملزموں کی گرفتاری میں مدد کی پیشکش بھی کی ہے ۔ منگل کے روز پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وسیم اختر نے دوران تفتیش سانحہ بارہ مئی میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
وسیم اختر نے اپنے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ دس مئی کو ایم کیو ایم کے مرکز "نائن زیرو پر اجلاس ہوا جس میں الطاف حسین نے حکم دیا کہ افتخار چوہدری کی ریلی کسی صورت نہ نکلنے دی جائے۔ وسیم اختر کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کے حکم کے بعد ریلی پر فائرنگ کی ہدایت کی۔ وسیم اختر کا کہنا تھا کہ فائرنگ کی ہدایت دینے والوں میں پارٹی کے دیگرعہدیدار بھی شامل تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں لندن گیا لیکن درخواست کے باوجود الطاف حسین سے ملاقات نہ ہوسکی۔
پولیس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وسیم اختر نے سانحہ بارہ مئی کے ملزموں کی گرفتاری میں مدد کی پیشکش بھی کی ہے جبکہ انہی کی نشاندہی پر ایک ملزم اسلم المعروف "کالا" کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ایم کیو ایم نے وسیم اختر سے منسوب بیان کی تردید کی ہے۔