جھوٹ ، تمام برائیوں کی کنجی
تحریر : حسین اختررضوی
جھوٹ ایک بدترین عیب، سب سے بڑا گناہ اور بہت سے برے اور غیر پسندیدہ کاموں کا سرچشمہ ہے ۔فرزند رسول حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام فرماتے ہیں : تمام برائیوں کو ایک کمرے میں بند کردیا گیا ہے اور اس کی کنجی جھوٹ کو قراردیا گیا ہے۔ جھوٹ کا دوسرے گناہوں سے ایک رابطہ یہ ہے کہ جھوٹا انسان ہمیشہ سچی بات کہنے سے گریز کرتا ہے کیونکہ اگر اس نے سچ بات کہی تو وہ ذلیل و رسوا ہوجائےگا لہذا وہ ہمیشہ جھوٹ کا سہارا لیتا ہے، اسی وجہ سے جھوٹ کو نفاق کا سرچشمہ بھی کہا گیا ہے ۔جھوٹ کے مقابلے میں سچ ہے جس کے معنی زبان اور دل کا ہم آہنگ ہونا ہے جب کہ جھوٹ اس کے برخلاف ہے یعنی اس میں دل و زبان کے درمیان ہم آہنگی نہیں پائی جاتی اور نفاق میں بھی ظاہر و باطن ایک دوسرے کے برخلاف ہوتے ہيں۔ یہی وجہ ہے کہ جب پیغمبر اسلام صلی علیہ و آلہ وسلم سے لوگوں نے سوال کیا کہ کیا ایک مومن شخص پر خوف کا غلبہ طاری ہوسکتا ہے ؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا: ہاں، پھر لوگوں نے پوچھا کہ کیا مومن کنجوس ہوسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا: ہاں ہوسکتا ہے ۔ پھر لوگوں نے سوال کیا کہ کیا مومن جھوٹا ہوسکتا ہے ؟ آپ نے ارشاد فرمایا: نہیں ہرگز نہیں۔
انسان کبھی فقر و فاقہ کے خوف کی وجہ سے جھوٹ بولتا ہے تو کھبی اپنے مقام و منصب کے چھین لئےجانے کی وجہ سے جھوٹ بولتا ہے تو کبھی مال و دولت اور جاہ و مقام سے شدید لگاؤ کی وجہ سے جھوٹ کا سہارا لیتا ہے ۔ حقیقی مومن وہ ہے جس نے اپنے پورے وجود کے ساتھ ایمان حاصل کیا ہے اور صرف خداوندعالم کی ذات والا صفات ہے جو اس کی تمام مشکلات و پریشانیوں کو حل کرتا ہے لیکن جھوٹا انسان اپنے مقصد تک پہنچنے کے لئے اپنے کام کے نتیجے کے حصول میں جھوٹ کو بہترین اور مؤثر وسیلہ تصور کرتا ہے۔
فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: جھوٹ ایمان کے مرکز کو تباہ و برباد کردیتا ہے۔ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں: انسان جب تک جھوٹ کو ترک نہیں کرتا چاہے وہ جھوٹ مذاق میں بولے یا جان بوجھ کر اس وقت تک ایمان کی چاشنی سے لطف اندوز نہیں ہوسکتا۔ ایک معاشرے کا سب سے اہم سرمایہ لوگوں کا آپس میں ایک دوسرے پر اعتماد کرنا ہے اور بدترین چیز جو اس سرمائے کو تباہی کے دہانے تک لے جاتی ہے وہ جھوٹ ہے ، اسی وجہ سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام نے اس سرمائے کی حفاظت کے لئے مومنین کو متعدد گروہوں منجملہ جھوٹوں سے دوستی کرنے کو سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے۔ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کلمات قصار میں فرماتے ہیں: جھوٹوں سے دوستی نہ کرنا کیونکہ وہ سراب کے مانند تمہارے لئے دور کی چیزوں کو قریب اور قریب کی چیزوں کو دور کر کے دکھائے گا۔لہذا انسان کو ہمیشہ جھوٹ جیسے بدترین گناہ سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنا چاہیئے۔