خدا پر اعتماد اور اس کے ثمرات (حصہ دوم)
تحریر : حسین اختررضوی
خدا پر توکل و اعتماد کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ مشکلات اورسختیوں کےمقابلے میں انسان کا حوصلہ بڑھ جاتاہے اور صبر و استقامت کی توانائیوں میں اضافہ ہوجاتاہے ۔ فرزند رسول امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: جو شخص خداوند عالم پر توکل اور بھروسہ کرتاہے کسی سے مغلوب نہیں ہوتا اور جو خدا پراعتماد و یقین رکھتا ہے میدان جنگ سےفرار نہیں کرتا ( بحارالانوارجلد 67) پس جو شخص چاہتا ہے کہ لوگوں میں سب سے زیادہ قوی وطاقتور ہو تو ضروری ہے کہ وہ خدا وندعالم پر اعتماد اوربھروسہ رکھے ۔ یعنی جب تک انسان کا دل خداوندعالم پراعتماد اور بھروسہ نہیں رکھے گا وحشت و اضطراب اور پریشانیوں سے نجات نہیں پاسکتا کیونکہ بارگاہ الہی لوگوں کے لئے بہترین پناگاہ ہے جو اس کی طرف دست نیاز دراز کرتا ہے وہ ہرقسم کے خوف اور غم واندوہ سے محفوظ رہتاہے چنانچہ ایک حدیث میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل ہوا ہے آپ فرماتے ہیں: جو شخص بھی معاشرے میں مقبولیت اور محبوبیت حاصل کرنا چاہتا ہے اسے چاہئیے کہ تقوی اختیار کرے اور اگر کوئی چاہتا ہے کہ لوگوں میں سب سے زیادہ قوی و طاقتور ہو تو وہ خداوند عالم پر توکل کرے اور اگر کوئی شخص بہت زیادہ غنی اور بے نیاز رہنا چاہتا ہے تو وہ جان لے کہ چو کچھ اس کے پاس ہے اس سے کہیں بہتر اس کے خدا کے پاس ہے ۔
خدا پر توکل غیر خدا کا خوف وڈر ختم ہوجانے کا باعث بنتا ہے پس اگر کوئی شخص خدا پر بھروسہ کرتا ہے تو اسے غیر خدا سے نہیں ڈرنا چاہئیے اس لئے کہ خدا کی قدرت و طاقت تمام طاقتوں پر غالب ہے اگر وہ کسی کو نقصان پہنچا نا چاہے تو پہنچا سکتا ہے وگرنہ اس کے علاوہ کوئی بھی کسی دوسرے کوکوئی ضرر نہیں پہنچا سکتا (سورہ یونس 107)۔ فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں : جس کے ساتھ خدا ہو اسے کسی بھی چیز سے نہیں ڈرنا چاہئیے ، (بحار الانوار جلد 71) اسی طرح ایک اور حدیث میں آپ سے نقل ہوا ہے جس میں آپ نے فرمایا: جو اپنے امور کو خدا کے سپرد کردیتا ہے وہ ہمیشہ آرام و آسائش کی زندگی گذار تا ہے اور ایسا شخص خدا کے علاوہ کسی اور چیز کے بارے میں نہیں سوچتا ،(بحار الانوار / جلد 71) فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام بھی فرماتے ہیں: جو خداوند عالم پر بھروسہ کرتا ہے وہ قناعت کے صفات کاحامل ہوتا ہے اور خدا پر راضی وخوشنود ہے اور خداوندعالم سختیوں میں اس کی مدد کے لئے کافی ہے ۔
خداوندعالم پر توکل کا ایک اور ثمرہ لوگوں کے درمیان عزت وسربلندی حاصل ہونا ہے ۔ انسان چونکہ خدا پر بھروسہ کرتا ہے لہذا لوگوں کی نگاہ اور توجہ کا احساس نہیں کرتا ،چنانچہ فرزند رسول حضرت امام محمد تقی علیہ السلام فرماتے ہیں: مومن کی عزت لوگوں سے اس کی بے نیازی میں ہے ۔ (تحف العقول ) جو شخص خداوند عالم پر اعتماد کرتا ہے وہ مال و مقام اور منصب کے حصول کے لئے لوگوں سے التماس نہیں کرتا اس لئے کہ وہ جانتا ہے کہ یہ ساری چیزيں خداوند عالم کے اختیار میں ہیں لہذا اس کی عزت و سربلندی محفوظ رہتی ہے اور ان سب سے اہم یہ ہے کہ خداعزیز و رحیم ہے اور جو بھی خداوند عالم کی پناہ میں آجاتا ہے وہ اپنے آپ کو اجازت نہیں دیتا کہ خود سرانہ طور پر کوئی ایسا عمل انجام دے کہ ذلیل و رسوا ہوجائے ۔ خداوند عالم سورہ انفال کی انچاسویں آیت میں فرماتا ہے: جو بھی اللہ پر بھروسہ کرے گا اس کو عزیز یعنی ہر شے پر غالب آنے والا اور حکیم یعنی بڑی حکمت والا پائے گا۔ اس آيت کی تفسیر میں زیادہ تر مفسرین نے لکھا ہے کہ چونکہ خدا عزيز ہے اس لئے اس پر اعتماد و بھروسہ کرنے والے کو ذلیل و رسوا نہیں ہونے دیتا لیکن جو خدا پر اعتماد نہیں رکھتا وہ جب بھی کسی مشکل میں گرفتار ہوتا ہے تو اپنی مشکل کے حل کے لئے ہرکام کر ڈالتا ہے ، بڑی آسانی سے ہرکسی کی چاپلوسی کرتاہے، ذلت کے ساتھ گڑگڑاتا ، رشوت دیتا ہے اوراسی طرح بہت سے خلاف شرع ،غیر قانونی کام انجام دیتاہے۔ وہ یہ کام اس لئے انجام دیتاہے کیونکہ اپنے اندر ذلت و رسوائی کا احساس نہ پیدا ہوسکے اور خود کوکمزور و ناتواں اور حقیر و بیچارہ پاتاہے لیکن وہ انسان جو خدا پراعتماد رکھتا ہے اس کے یہاں عزت نفس پائی جاتی ہے اور وہ اپنے آپ کو غیر خدا سے بے نیاز کرلیتا ہے۔