Apr ۰۴, ۲۰۲۲ ۱۷:۲۱ Asia/Tehran
  • موسم عشق و وفا، ماہ رمضاں ۔ (مسدس)

بہار قرآنی، موسم ضیافت رحمانی رمضان المبارک کے سلسلے میں بر صغیر میں نباض ادب کے نام سے معروف شاعر، ڈاکٹر پیام اعظمی کا معرکۃ الآراء مسدس پیش خدمت ہے۔

عبادتوں کے چمن کی بہار ہے رمضان
علاج گردش لیل و نہار ہے رمضان
پئے طہارت دل آبشار ہے رمضان
پیام رحمت پروردگار ہے رمضان
ہوا کریم کا احساں اسی مہینہ میں
ملا رسول کو قرآن اسی مہینہ میں

بہارِ گلشنِ عشق و وفا کا موسم ہے
نمودِ قوتِ صبر و رضا کا موسم ہے
فروغ جذبہ صدق و صفا کا موسم ہے
عبادتوں کا زمانہ دعا کا موسم ہے
ہے وقت بگڑی ہوئی قسمتیں بنانے کا
زمانہ آیا گناہوں کو بخشوانے کا

زہے نصیب جو ماہ صیام آتا ہے
زمیں پہ اہل فلک کا سلام آتا ہے
جو پیاسے ہونٹوں پہ مالک کا نام آتا ہے
تو خود ہی رقص میں رحمت کا جام آتا ہے
سنادو خوشخبری درد و غم کے ماروں کو
ملی ہے مہلت توبہ گناہگاروں کو

زہے وہ ضعف جو کردار کی دوا بن جائے
خوشا وہ پیاس جو سیرابی وفا بن جائے
زہے وہ بھوک جو دل کے لئے دوا بن جائے
خوشا وہ نیند جو تسبیح کبریا بن جائے
اسی کو حق ہے کہ دست دعا بلند کرے
کہ جسکی بوئے دہن بھی خدا پسند کرے

ہر ایک سانس میں ذکر خدا کی لذت ہے
ہر اک نفس میں نہاں جلوہ تلاوت ہے
یہ ترک آب و غذا زندگی کی دولت ہے
جو نیند آئے تو سونا بھی اک عبادت ہے
نزول رحمت پروردگار ہوتا ہے
کہ بخت جاگتا ہے روزہ دار سوتا ہے

وہ شام قدر کا منظر نمازیوں کی قطار
دعائے سید سجاد کی وہ نرم پھوار
پلک پہ اشک ندامت زباں پہ استغفار
وہ رات جسکی تجلی پہ لاکھ صبح نثار
بہت بلند حد امتحان دیکھتے ہیں
ملک بھی آکے عبادت کی شان دیکھتے ہیں

سنائی ہے لب معصوم نے خبر اسکی
صدائے فزت برب ہے پیامبر اسکی
علی کے سجدوں سے روشن ہے رہگذر اسکی
پیام فتح ہے انیسویں سحر اسکی
وقار کیوں نہ ہو ہر ایک بوترابی کا
یہی مہینہ ہے مولا کی کامیابی کا

بھلا دیں فرض کو چھوٹے بڑے خدا نہ کرے
دلوں پہ کفر کا پنجہ گڑے خدا نہ کرے
دکھائی دیں ہمیں روزے کڑے خدا نہ کرے
خدا کے سامنے کہنا پڑے خدا نہ کرے
جو داغ دامن کردار پہ تھے دھو نہ سکے
گزرگیا رمضاں فیضیاب ہو نہ سکے

ٹیگس