May ۱۷, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۵ Asia/Tehran
  • ٹرمپ انتظامیہ کو جنگ شروع کرنے کا اختیار نہیں، سربراہ ایوان نمائںدگان

امریکی ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پلوسی نے صدر ٹرمپ اور ان کے مشیروں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمہارے پاس جنگ شروع کرنے کا ہرگز اختیار نہیں ہے۔

 واشنگٹن میں اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پیلوسی نے مغربی ایشیا میں اپنے اقدامات اور کارکردگی کی وضاحت کے لیے امریکی حکام کو کانکریس کے روبرو پیش ہونے کا بھی حکم دیا۔
 انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ امریکی صدر کے مشیروں کو معلوم ہو گا کہ ان کے پاس جنگ شروع کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
 امریکی ایوان نمائندگان کی سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم وائٹ ہاوس کے عہدیداروں سے کہتے ہیں کہ وہ مغربی ایشیا کی صورتحال اور اس حوالے سے اپنے فیصلوں کی وضاحت کے لیے کانگریس میں حاضر ہوں اور ملکی آئین کو کمزور کرنے سے گریز کریں۔"
 نینسی پیلوسی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ آئینی ذمہ داریوں کے مطابق  صرف کانگریس ہی اعلان جنگ کی کر سکتی ہے اور مجھے امید ہے کہ صدر کے مشیر بھی اس بات کو سمجھ گئے ہوں گے کہ انہیں جنگ کی جانب بڑھنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
ادھر امریکی ایوان نمائندگان کی تین کمیٹیوں کے سربراہوں نے  وزیر خارجہ کے نام  خط میں ایران کے حوالے سے خفیہ اطلاعات کو سیاسی بنانے اور ان سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی بابت تشویش ظاہر کی ہے۔
 امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلی جینس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شِف، خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ ایلیٹ انگل اور مسلح افواج کمیٹی کے سربراہ ایڈم اسمتھ نے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے نام خط میں ایران کے حوالے سے وزارت خارجہ کی رپورٹ پر شک کا اظہار کیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ انہیں اس بات پر تشویش ہے کہ یہ رپورٹ ایران پر فوجی حملے کا راستہ ہموار کرنے لیے سیاسی محرکات کے تحت اور صحیح اطلاعات پر توجہ دیئے بغیر یا اطلاعات میں رد و بدل کرکے تیار کی گئی ہے۔
 امریکی ایوان نمائندگان کی تینوں کمیٹیوں کے مطابق انہیں لگتا ہے کہ  یہ رپورٹ حقائق سے چشم پوشی اور غلط اطلاعات کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ لہذا امریکی وزارت خارجہ کو تئیس مئی تک کی مہلت دی جاتی ہے کہ وہ اس رپورٹ کی تیاری کے طریقہ کار، اس کی تیاری میں شریک افراد اور اداروں کے بارے میں تفصیلی معلومات و وضاحت پیش کرے۔
 امریکی وزارت خارجہ نے مختلف ملکوں کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی پابندی کے بارے میں جاری کی جانے والی رپورٹ میں غیر متوازن طریقے سے ایران پر توجہ مرکوز کی ہے۔
 اس رپورٹ میں ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں گزشتہ سال کے اسرائیلی دعوی بنیاد بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے ایسی کوششیں این پی ٹی معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں آسکتی ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں بین الاقوامی انٹیلی جینس اور ایٹمی اداروں کی رپورٹوں میں ایسے کسی بھی خدشے کا اظہار نہیں کیا گیا۔ جبکہ ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے نے  تواتر کے ساتھ جاری کی جانے والی چودہ رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران جامع ایٹمی معاہدے پر شفاف طریقے سے عمل کر رہا ہے۔