بحرین آل خلیفہ کے مظالم جاری
بحرین میں آل خلیفہ کی فرقہ وارانہ پالیسیوں کے جاری رہنے پر روزافزوں تنقیدیں ہورہی ہیں کیونکہ آل خلیفہ کی حکومت ملک میں آبادی کا تناسب بگاڑکر اپنی اجارہ داری پر مبنی اھداف حاصل کرنا چاہتی ہے۔
اس سلسلے میں بحرین کی جمعیت اسلامی الوفاق نے کہا ہےکہ آل خلیفہ نے ملک کا بیس فیصد بجٹ غیر ملکی افراد کو بحرینی شہریت دے کرآبادی اور مذہبی تناسب کو بگاڑنے کےلئے مختص کیا گیا ہے۔ اگرچہ بحرین میں دی جانے والی شہریت کی تعداد خفیہ رکھی جاتی ہے لیکن سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ بحرین میں جن افراد کو شہریت دی گئی ہے ان کی تعداد بحرین کے اصلی باشندوں کی تعداد سے بیس فیصد زیادہ ہے۔ بحرین کی اقتصادی صورتحال حکومت کے صحیح اور شفاف منصوبہ بندی کے فقدان کی وجہ سے پہلے ہی سے بحرانی ہے، اس صورتحال میں دیگر ملکوں کے باشندوں کو بحرینی شہریت دینے سے مزید بگاڑ آیا ہے۔
بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ کی جانب سے دیگر ملکوں کے شہریوں کو بحرین کی شہریت دینے کے اقدام کا ھدف اس ملک کے تشخص اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنا ہے۔ بحرینی حلقوں نے اس ملک کے اصلی باشندوں کے اقلیت میں آجانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصلی باشندوں کا اقلیت میں آنا ان پر مسلط کردہ امر ہے، ان حلقوں کا کہنا ہےکہ جن لوگوں کو بحرینی شہریت دی جارہی ہے ان کی تعداد تیزی سے بڑھتی جارہی ہے۔
کہا جارہا ہے کہ آل خلیفہ شیعہ اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرکے اپنا تخت و تاج بچانا چاہتی ہے اور اپنے مفادات حاصل کرنے کے درپے ہے۔ آل خلیفہ کے فرقہ وارانہ اقدامات اور شیعہ مسلمانوں کے خلاف اسکی پالیسیاں ایسے عالم میں ہیں کہ بحرین میں شیعہ مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ آل خلیفہ کی حکومت اپنی تشدد آمیز پالیسیوں میں تیزی لاکر بحرینی عوام کو خاک و خون میں غلطان کررہی ہے اور اس نے بحرین کے حقیقی باشندوں کی شہریت سلب کرکے وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے اور کررہی ہے۔
بحرین پر حکمران خاندان نے اس ملک کے عوام کو تمام حقوق جیسے آزادی بیان، پرامن جلسے جلوسوں، اور سیاسی پارٹیاں اور گروہ تشکیل دینے کے حقوق سے محروم کررکھا ہے یہاں تک کہ وہ بحرین کے حقیقی باشندوں کی شہریت سلب کرکے انہیں زندگی گذارنے اور وطن میں رہنے کے حق سے بھی محروم کررہا ہے۔ آل خلیفہ کی ان منفی پالیسیوں کا نتیجہ گھٹن کے ماحول کے طور پر سامنے آیا ہے۔
آل خلیفہ کی حکومت بحرینی قوم کی انقلابی تحریک کو روکنے اور اپنے مخالفین کو سیاسی اور سماجی میدانوں سے نکالنے کے لئے ہر وسیلے، پالیسیوں اور ہتھکنڈوں کا استعمال کررہی ہے۔ بحرین کے اصلی باشندوں کی شہریت سلب کرنا بھی اسی پالیسی کا حصہ ہے۔ آل خلیفہ کی حکومت سیاسی رہنماؤں کی شہریت سلب کرکے انہیں ملک بدر کردیتی ہے تا کہ وہ اپنی آبائی سرزمین پرلوٹ کر نہ آسکیں۔ بحرین کی شاہی حکومت غیر ملکی افراد سے بادشاہ کی بے چون چرا فرمانبرداری کا عھد لے کر ہی انہیں بحرین میں آنے کی اجازت اور انہیں بحرین کی شہریت دیتی ہے تا کہ اس طرح اپنی فرقہ وارانہ پالیسیوں کو عملی جامہ پہناسکے۔
بحرین کے باشندے یہ چاہتے ہیں کہ بیرونی افراد کو بحرینی شہریت دینے کے حکومت کی طرف سے بنائے گئے نام نہاد قوانین میں اصلاح کی جائے کیونکہ اس قانون پر عمل درآمد سے بحرینی عوام کے حقوق پامال ہورہے ہیں اوروہ سیاسی، تعلیمی اور سماجی اور شہری حقوق سے محروم ہورہے ہیں۔
آل خلیفہ کے ان اقدامات پر بحرینی عوام نے حالیہ برسوں میں وسیع احتجاج کیا ہے اور چودہ فروری دوہزار گیارہ سے آل خلیفہ کے خلاف عوام کی انقلابی تحریک جاری ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ ملک میں آزادی اورعدل و انصاف کو یقینی بنایا جائے اور امتیازی سلوک اور تعصب کو ختم کیا جائے نیز عوام کی انتخاب شدہ حکومت برسر اقتدار آئے۔ عوام یہ چاہتے ہیں کہ ایسی حکومت برسر اقتدار آئےجو ان کے حقوق ضایع کرنے کے بجائے فرقہ واریت سے پرہیز کرتے ہوئے جمہوریت لائے اور سیاسی، سماجی اور اقتصادی حالات سدھار کربحرین کے تمام باشندوں کی خدمت کرسکے۔