فلسطین کا حقیقی واحد حامی ایران ہے: اسماعیل ہنیہ
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے نام ایک خط میں ملت ایران کی حمایتوں اور تحریک استقامت کے لئے رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات و رہنمائیوں کو سراہا ہے۔
تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ فلسطین کے تمام لوگ، فلسطین اور بیت المقدس کے مسئلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے پائیدار اور گرانقدر موقف اور انواع و اقسام کی مدد کے ذریعے فلسطینی عوام کی استقامت کی حمایت کو سراہتے ہیں- اسماعیل ہنیہ نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ یقینا ایران نے رہبرانقلاب اسلامی کی مشفقانہ ہدایات سے مجاہدین کو مضبوط بنانے اور فلسطین میں جد و جہد اور استقامت کی جڑیں مستحکم کرنے میں عظیم کردارادا کیا ہے اورآئندہ بھی کرے گا-
اسلامی جمہوریہ ایران نے عالم اسلام کی توجہ ہمیشہ مسئلہ فلسطین کی جانب برقرار رکھی ہے اور اس سلسلے میں علاقائی و عالمی سطح پر بہت کوششیں کی ہیں- ایران کے اس موقف کا سرچشمہ اسلامی جمہوری نظام کی اصولی پالیسی ہے کہ جو انیس سو اناسی میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ، امام خمینی (رح) کے تصور کائنات اور فراموش شدہ مسئلہ فلسطین کی جانب آپ کی خاص توجہ کے سبب پر زور طریقے سے سامنے آیا- اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد بیت المقدس کا موضوع اور فلسطین کی مقبوضہ زمینوں کی آزادی ایران کی اسٹریٹیجک پالیسی میں تبدیل ہوگئی اور مختلف شکلوں میں اب تک جاری ہے- مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں حضرت امام خمینی کی مدبرانہ پالیسی نے مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس کو عالم اسلام کے سب سے بڑے مسئلے میں تبدیل کر دیا اورآپ نے اپنی جدت عمل سے اس مسئلے کو مسلم امۃ کے ذہنوں میں بٹھا دیا-
رمضان المبارک کے آخری جمعے کو عالمی یوم قدس قرار دینا، اسلامی جمہوریہ ایران کی عاقلانہ جدت عمل کا نتیجہ ہے عالمی یوم قدس کو دنیا بھر کے مسلمان اورحریت پسند قومیں فلسطین کی حمایت کی آواز بلند کرتی ہیں- اس اقدام کے ساتھ ہی گذشتہ چالیس برسوں کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے دیگر اقدامات نے اور مسئلہ فلسطین کی جانب عالم اسلام کی توجہ رکھنے کے لئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے دیگر تاریخی و عاقلانہ بیانات نے ایران کو فلسطینی کاز کا واحد حقیقی حامی بنا دیا ہے- امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بیت المقدس کو فرضی اسرائیلی حکومت کے دارالحکومت کے طور پر متعارف کرانے کے غیرقانونی فیصلے کے سلسلے میں ایران کے بھرپور موقف نے مسئلہ فلسطین کی حمایت کے لئے اپنے ذمہ داری پرعمل کرنے میں ایران کی حقیقی پالیسی کو ثابت کردیا ہے-
اسی تناظر میں رہبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ منگل کو تہران میں بین الپارلیمانی اجلاس کے شرکاء سے ملاقات میں تاکید کے ساتھ فرمایا کہ بلاشبہ فلسطین ، بحر سے نہر تک کے علاقے اور تاریخ کا حامل ملک ہے اور بیت المقدس اس کا دارالحکومت ہے اور اس حقیقت میں کسی بھی طرح کا شک و شبہ نہیں ہے- رہبرانقلاب اسلامی نے بیت المقدس کے سلسلے میں امریکہ کے حالیہ اقدام کو حد سے تجاوز قرار دیا اور فرمایا کہ وہ ایسا کرنے کی طاقت نہیں رکھتے اور ان کی کوششیں لاحاصل رہیں گی - رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات اور بیانات نیز مسئلہ فلسطین کی حمایت میں ایرانی حکومت کے اقدامات نےعالم اسلام کے سب سے اہم مسئلے میں سکوت کی سازش کو ناکام بنا دیا ہے - اس سازش کا مقصد فلسطین اور بیت المقدس کے بنیادی مسئلے سمیت مسلم امۃ کے اصلی مسائل کو محو کرنا ہے- مسئلہ فلسطین کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حقیقی آواز اور موثرکردار نے امریکیوں اور صیہونیوں کو سیخ پا کردیا ہے اور وہ اپنی علاقائی پالیسیوں میں ایران سے اس کا انتقام لینے کی فکر میں ہیں - رہبر انقلاب اسلامی کے نام اسماعیل ہنیہ کے خط میں اس مسئلے کی جانب بخوبی اشارہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ امریکہ اور بعض شکست خوردہ حکام مسئلہ فلسطین اور غاصب حکومت کے سامنے استقامت کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ امریکہ اور اسرائیل کی خوشنودی میں ہاں میں ہاں ملانے والے حکام صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پرلاکر اسے برملا کرسکیں اور اس کے مقابلے میں دشمنیوں کا رخ ایران کی جانب موڑ کر اور شیعہ و سنی تعصب بھڑکا کر مسلم امۃ کی توجہ کو عالم اسلام کے سب سے بڑے مسئلے کی جانب سے موڑ دیں -