ہندوستان: پاکستان حافظ سعید کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے
ہندوستان کی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر پاکستان سے جماعت الدعوہ اور لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کو بے گناہ سمجھنا ایسے بہت سے جرائم سے چشم پوشی ہے کہ جن میں وہ بنیادی طور پر ملوث رہے ہیں۔ کمار نے کہا کہ پاکستان کی حکومت کو چاہئے کہ ان افراد کے خلاف کاروائی کرے جو اس ملک کی سرزمین کو دیگر ملکوں کے خلاف استعمال کر رہے ہیں اور دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دے رہے ہیں۔ امریکا اور ہندوستان کی جانب سے حافظ سعید پر الزام عائد کیا جاتارہا ہے کہ وہ سنہ 2008 میں ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ اس حملے میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اقوام متحدہ اور امریکا نے ممبئی حملوں میں مبینہ کردار پر حافظ سعید کو عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا جبکہ امریکا اور ہندوستان کی جانب سے لشکر طیبہ کو، جماعت الدعوۃ کی ذیلی تنظیم تصور کیا جاتا ہے۔
حافظ سعید کے خلاف ہندوستان کے الزامات، ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں سے متعلق ہونے سے زیادہ، کشمیر کے مسئلے میں نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان جاری اختلافات سے مربوط ہیں۔ حافظ سعید لشکر طیبہ کے سربراہ کی حیثیت سے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں سرگرم ہیں اور ہندوستان اس گروہ کو دہشت گرد گروہ قرار دیتا ہے۔ پاکستان میں لشکر طیبہ کی سرگرمیوں پر پابندی کے بعد حافظ سعید اور اس گروہ کے افراد، جماعت الدعوۃ کے نام سے بدستور سرگرم ہیں۔ خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے جماعت الدعوۃ سمیت کئی تنظیموں کو عطیات جمع کرنے سے روک دیا تھا-
پاکستان کشمیری گروہوں کی حمایت کو محض معنوی حمایت قرار دیتا ہے، لیکن نئی دہلی ممبئی کے دہشت گردانہ حملے کو حافظ سعید پر مقدمہ چلائے جانے اور لشکر طیبہ کی سرگرمیوں کے تعلق سے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لئے مناسب موقع سمجھتا ہے۔ پاکستان پہلے بھی حافظ سعید کو، ہندوستان کے حوالے کرنے کی درخواست کو مسترد کرچکا ہے اور کہا ہے کہ ان کے خلاف ہندوستان کے الزامات کا، پاکستان کی عدالتوں میں جائزہ لینے کی صلاحیت موجود ہے۔ چنانچہ حافظ سعید کو نومبر 2017 میں 300 روز کی طویل نظر بندی کے بعد عدالت کے حکم پر رہا کردیا گیا تھا جس کے بعد امریکا اور ہندوستان نے متعدد بیانات دیئے اور ہندوستان مزید غضبناک ہوگیا۔
پاکستان میں سیاسی مسائل کے ماہر جلیل پژواک کہتے ہیں: "بہت سے پاکستانیوں کے لئے حافظ سعید ایک ہیرو ہیں، اور چونکہ وہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہندوستان کے خلاف ایک طویل فوجی جنگ کی مہارت رکھتے ہیں اس لئے پاکستان کی حکومت حافظ سعید کے خلاف کاروائی نہیں کر رہی ہے۔"
اس امر کے پیش نظر کہ امریکہ نے بھی ہندوستان کی حکومت کی حمایت کرتے ہوئے حافظ سعید کو دہشت گردوں کی اپنی فہرست میں شامل کرلیا ہے اس لئے نئی دہلی، حافظ سعید کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کے مطالبے کو دہراکر ، امریکہ میں حافظ سعید کے تعلق سے حساسیت برقرار رکھنے کے درپے ہے اور اس کوشش میں ہے کہ حافظ سعید کے سلسلے میں اسلام آباد پر دباؤ میں کمی نہ آنے پائے۔
بہرحال ہندوستان کی کوشش ہے کہ بمبئی کے دہشت گردانہ حملوں کا مسئلہ زندہ رکھنے کے ساتھ ہی اسے پاکستان کے خلاف ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرے۔ گذشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ نے بھی مطالبہ کیاہے کہ حافظ سعید کے خلاف سنہ 2008 میں ممبئی حملوں کے کیس میں قانونی چارہ جوئی ہونی چاہئے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان، حافظ سعید کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہا لہٰذا امریکا کی جانب سے پاکستانی حکام کو پیغام بھیجا گیا ہے کہ وہ حافظ سعید کے خلاف کارروائی کریں۔ پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حافظ سعید کے خلاف پاکستان میں کوئی کیس نہیں لہٰذا ہم صرف اس صورت میں کارروائی کرسکتے ہیں جب ان کے خلاف کوئی کیس موجود ہو۔