Jan ۲۲, ۲۰۱۸ ۱۵:۲۳ Asia/Tehran
  • ایرانو فوبیا امریکہ کی مستقل علاقائی پالیسی

امریکی صدر ٹرمپ سے پہلے بھی امریکی پالیسی ہمیشہ ایران کے خلاف دو مفروضوں پر استوار رہی ہے۔

ایران کے خلاف امریکی حکام کا پہلا بے بنیاد مفروضہ یہ رہتا ہے کہ تہران علاقے میں مداخلت پسندانہ کردار کا حامل ہے اور دوسرا مفروضہ یہ ہوتا ہے کہ ایران جب بھی کوئی علمی کارنامہ انجام دیتا ہے چاہے وہ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ہو یا مقامی دفاعی صلاحیتوں کے شعبے میں ، اسے علاقے کے لئے خطرہ بنا کر پیش کیا جاتا ہے- لیکن یہ کیسا استدلال ہے کہ امریکہ خود علاقے میں اپنی ہرطرح کی مداخلتوں اور غاصبانہ قبضے کو کہ جس کی واضح مثال افغانستان و عراق میں اس کی مداخلتیں ہیں ، علاقے کو پرامن بنانے کے لئے کئے جانے والے اقدام کا نام دیتا ہے-

اس دہری پالیسی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے نائب امریکی صدر مایک پنس نے اپنے حالیہ علاقائی دورے میں تفرقہ اندازی پر مبنی اپنے بیان میں ایران پرعلاقے میں بدامنی پیدا کرنے اور بقول اس کے دہشتگردی کی حمایت کا الزام لگا کر مغربی ایشیا میں امریکہ کے کردار کو مثبت ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے-

امریکی صدر مایک پنس نے اردن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے اور ٹرمپ حکومت ایران پر نظر رکھے ہوئے ہے-

مایک پنس کے یہ بیانات کچھ زیادہ غیرمتوقع نہیں تھے کیونکہ ایک سال سے جب سے امریکہ میں صدارت کی کرسی پر ٹرمپ براجمان ہوئے ہیں اسی وقت سے علاقے میں ان کا منصوبہ ایرانوفوبیا سے شروع ہوا ہے- ٹرمپ نے اپنا پہلا غیرملکی دورہ ریاض سے شروع کیا اورعرب نیٹو تشکیل دینے کا آئیڈیا پیش کیا اور اسی دورے میں انھوں نے سعودی عرب کے ساتھ چارسو ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کئے کہ جس کا زیادہ ترحصہ اسلحے کی خریداری سے متعلق ہے- عسکری امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر بریگیڈیئر جنرل رحیم صفوی نے ریاست ھای متحدہ امریکہ کے ساتھ خلیج فارس کے عرب ممالک کے سیاسی و فوجی تعلقات کے بارے میں کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ وائٹ ہاؤس کے موجودہ اور سابقہ سربراہان مملکت بخوبی جانتے ہیں کہ علاقے میں انتہاپسندی کا سرچشمہ کہاں ہے لیکن ان کی پالیسیوں اور مالی محرکات کا تقاضہ ہے کہ امریکہ کے موجودہ صدر اپنے بیانات اور موقف کا رخ موڑ دیں اور امریکہ کو بھاری مالی فائدہ اسی وقت میسر ہوسکتا ہے جب علاقے کے اسلامی ممالک کے درمیان کشیدگی اور بدامنی رہے-

امریکہ، خاص طور سے حالیہ برسوں میں علاقے میں دہری پالیسیوں پرعمل پیرا ہے اور اس نے مغربی ایشیا کو اسرائیل کی حمایت و مدد سے اپنے مداخلت پسندانہ اقدامات کا اڈہ بنا دیا ہے-

فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی کے سیاسی شعبے کے رکن نافذ عزام کا کہنا ہے کہ نائب امریکی صدر مایک پنس کا علاقے کا دورہ صیہونی دشمن کے مفاد میں ہے کہ جس کا مقصد ساز باز کے عمل کو شروع کرانا اور نئے اہداف حاصل کرنا ہے-

لیکن ٹرمپ کے دور میں سعودی عرب اور اردن جیسے علاقے کے بعض ممالک کے بھرپور کردار کے سہارے جو چیز زیادہ نمایاں نظر آرہی ہے وہ کشیدگی پیدا کرنے کے لئے علاقے پر مسلط کردہ  بحران ہیں -

عالمی امور کے ماہر تجزیہ نگار محمود قاسمی کا کہنا ہے کہ امریکہ بدامنی پیدا کرنے اور اسلامی ممالک کو ایک دوسرے سے لڑانے کی کوشش کررہے ہیں اور سعودی عرب جیسی علاقے کی بعض حکومتیں علاقے میں امریکی منصوبے پر عمل پیرا ہیں-

ایران کے خلاف امریکہ کے نائب صدر مایک پنس کے بیانات بھی مشرق وسطی سے متعلق امریکہ کے اسی منصوبے کا حصہ ہے- لیکن اس کی یہ پالیسی کبھی علاقے کے ممالک کے مفاد میں نہیں رہی ہے-

ٹیگس