تحریک انصاف پاکستان کے چیئرمین کی ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے پر تاکید
تحریک انصاف پاکستان کے چیئرمین عمران خان نے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ ان کی پارٹی اپنے پڑوسی ممالک خاص طور سے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اچھے تعلقات کو فروغ دینے کی خواہاں ہے -
تحریک انصاف کے سربراہ نے عام انتخابات کے غیرسرکاری نتائج کے اعلان کے بعد اپنے پہلے خطاب میں پاکستان کی آئندہ خارجہ پالیسی کے بارے میں کہا کہ ان کے ملک کو امن و استحکام کی ضرورت ہے اور آئندہ حکومت اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کو مزید فروغ دے گی- عمران خان نے کہا کہ افغانستان وہ واحد ملک ہے جس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے- عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی سیکورٹی افغانستان کی سیکورٹی کی مرہون منت ہے اور جب افغانستان میں امن وامان ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا-
تحریک انصاف پاکستان کے سربراہ نے کشمیر کو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان سب سے اہم مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ گذشتہ تیس برسوں سے ہندوستان کے زیرکنٹرول کشمیر کے عوام کے انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں-
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کہ جن کی جماعت نے عام انتخابات میں غیرسرکاری نتائج کے مطابق ایک سو انیس سیٹیں حاصل کر کے تمام سیاسی پارٹیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ، پاکستان کی آئندہ حکومت کی خارجہ پالیسی کے خد وخال کا تعین کررہے تھے-
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے اپنے خطاب میں گذشتہ کم سے کم دوعشروں سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے نقائص کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کو بیان کیا کہ جو ان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شمار ہوتی ہے- عمران خان کی تہران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے پر تاکید علاقے میں قیام امن میں مدد میں ایران کے پرخلوص کرداراور اسلام آباد کے لئے قابل بھروسہ اقتصادی و تجارتی پارٹنر کی شکل میں تہران کی اہمیت کی بنا پرہے - ایران کہ جو دنیا میں انرجی پیدا کرنے والے اہم ممالک میں سے ہے، پاکستان کو اس کی ضرورت کی انرجی فراہم کرنے میں موثرکردار ادا کرسکتا ہے- ایشیاء اور بحرالکاہل کی انرجی کے تحقیقاتی مرکز کے ماہرہومن پیمانی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس اپنی انرجی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے ایران سے گیس درآمد کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے- اگرچہ پاکستان کی سابقہ حکومتوں نے بھی تہران کے ساتھ تعاون بڑھانے کی راہ میں کچھ قدم اٹھائے ہیں تاہم ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد کا وقت طویل ہونے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ملک ایران کے ساتھ تعاون کم کرنے کے سلسلے میں امریکی دباؤ کے زیراثر رہا ہے-
پاکستان کے قبائلی علاقوں پرامریکہ کے ڈرون طیاروں کے حملوں کے سلسلے میں امریکہ کی یکطرفہ پالیسیوں کی عمران خان کی جانب سے مخالفت اوران کے قوم پرستانہ رویے کے پیش نظر یہ پیشگوئی کی جاسکتی ہے کہ تحریک انصاف کے رہنما، اسلام آباد میں نئی حکومت تشکیل پانے کے بعد ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے میں موثر قدم اٹھائیں گے-
عمران خان نے ایران کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر تاکید کے ساتھ ہی دہشتگردی کے خلاف جدوجہد میں افغان جنگ کے سلسلے میں بھی اسٹریٹیجک نکات اور اسلام آباد کابل تعلقات کے مستقبل کے بارے میں بھی کچھ نکات کی جانب اشارہ کیا-
ماضی میں پاکستان کے مختلف حکام پاکستان کو علاقے میں دہشتگردی کے خلاف جنگ کی بھینٹ چڑھنے والا بتاتے رہے ہیں تاہم عمران خان نے مختلف روش اختیار کرتے ہوئے افغانستان کو سب سے زیادہ انتہاپسندی کی بھینٹ چڑھنے والا ملک قرار دیا اور یہ مسئلہ کابل اسلام آباد تعلقات کے لئے مثبت نفسیاتی ماحول تیار کرنے میں موثر واقع ہوسکتا ہے-
عمران خان کی نظر میں پڑوسیوں کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں کشیدگی کی بنا پر اس ملک کو اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں اور اگراسلام آباد کی خارجہ پالیسی کشیدگی دور کرنے کی راہ پر استوار ہوجائے تو حکومت پاکستان داخلی امور خاص طور سے ملک کے اقتصاد کو منظم اور بہتر بنانے کے لئے زیادہ توجہ مرکوز کرسکتی ہے-