متحدہ عراق پر حیدر العبادی کی تاکید
عراق سے کردستان کی علیحدگی کے بارے میں ریفرنڈم سے متعلق پیر کے روز پریس ذرائع نے ایسی حالت میں خبریں اور رپورٹیں دی ہیں کہ عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے اپنے ایک ٹی وی پیغام میں عراق کی ارضی سالمیت اور متحدہ عراق کی ضرورت پر بھرپور تاکید کی ہے۔
عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے کردستان کی علیحدگی کے بارے میں ریفرنڈم کے آغاز سے چند گھنٹے قبل ٹیلیوژن پر اپنے ایک پیغام میں جو کردی زبان میں ترجمے کے ساتھ جاری کیا گیا، عراقی کردستان کے سربراہ مسعود بارزانی کے یکطرفہ اقدام پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بغداد نے عراق کی ارضی سالمیت کے بارے میں کچھ اور اقدامات کو بھی مدنظر رکھا ہے کہ جن کا مناسب وقت پر اعلان کیا جائے گا۔ انھوں نے کردستان کے مسائل کو عراق کا اندرونی مسئلہ قرار دیا اور اس علاقے کی تیل کی آمدنی کے عمل کی شفافیت کی ضرورت پر تاکید کی۔ دوسری جانب صدر گروپ سے متعلق عراقی پارلیمنٹ کے الاحرار دھڑے نے عراق سے کردستان کی علیحدگی کے بارے میں کرائے جانے والے ریفرنڈم کے خطرناک نتائج کا ذمہ دار بارزانی کو قرار دیتے ہوئے حکومت عراق کی جانب سے متحدہ عراق اور عراق کی ارضی سالمیت کے بارے میں ضروری اقدامات عمل میں لائے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
عراق کے صدر فواد معصوم نے بھی ریفرنڈم کے فیصلے کو یکطرفہ اقدام قرار دیتے ہوئے کردستان کی انتظامیہ اور عراق کی حکومت سے کسی بھی طرح کی کشیدگی سے گریز کئے جانے پر زور دیا ہے۔
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے بھی کہا ہے کہ کردستان میں ریفرنڈم کا کوئی قانونی نتیجہ برآمد نہیں ہو گا۔ سلیم الجبوری نے کہا کہ عراقی اقوام، متحدہ عراق کو خاص اہمیت دیتی ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی برادری اور حکومت عراق کی مخالفت کے باوجود پیر کے روز عراق سے کردستان کی علیحدگی کے بارے میں ریفرنڈم کرایا گیا ہے اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ بعض عراقی اقوام منجملہ ترکمن قوم نے اس ریفرنڈم کا بائیکاٹ کیا ہے۔
ترکمن محاذ کے سربراہ اور عراقی پارلیمنٹ میں کرکوک کے عوام کے نمائندے ارشد صالحی نے کہا ہے کہ عراق کی ترکمن قوم نے ریفرنڈم کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت عراق کے سیکورٹی اہلکاروں کو چاہئے کہ کرکوک میں غیر کرد عراقیوں کا تحفظ کریں۔ انھوں نے کہا کہ کرد جماعتیں اور سیکورٹی اہلکار، کرکوک میں ترکمن قوم کی حفاظت نہیں کر رہے ہیں اور وہ صرف کردوں کی حمایت میں ہی اقدامات عمل میں لا رہے ہیں۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرکوک میں کرد لباس میں مسلح افراد مختلف علاقوں میں تعینات ہو گئے ہیں جبکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ ان کا تعلق کس گروہ سے ہے۔