Nov ۲۷, ۲۰۲۱ ۱۲:۱۲ Asia/Tehran
  • ۸ نشانیاں جو جھوٹے کو بے نقاب کر سکتی ہیں!

محققین کا ماننا ہے کہ آٹھ ایسی علامتیں اور نشانیاں ہیں جن سے پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارا مخاطب ہم سے غلط بیانی کر رہا ہے۔

دین اسلام میں جھوٹ بولنے کو حرام اور ناجائز قرار دیا گیا ہے۔ ایک حدیث شریف میں سرتاج انبیاء، حضرت رسالتمآب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: جھوٹ زبان کے ذریعے انجام پانے والے عظیم گناہوں میں سے ایک ہے۔(بحارالانوار ج ۲۱ ص ۲۱۱٫)

ایک دوسری روایت میں سرتاج اوصیاء، حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ جھوٹ ایک ایسا گناہ ہے جو انسان کو خوار و ذلیل کر دیتا ہے۔ (بحارالانوار ج ۶۶ ص ۳۱۳ ح ۷٫)

دین اسلام کے متون میں جھوٹے شخص کی کچھ علامتیں بتائی گئی ہیں جن کے ذریعے سے غلط بیانی کرنے والے یا جھوٹے شخص کی باآسانی شناخت کی جا سکتی ہے۔

فی الحال پیش خدمت سطروں میں ہم اُن علامات اور نکات کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں جنہیں محققین نے غور و غوض اور افراد کی نفسیات کے مطالعے کے بعد ایک نتیجے کے طور پر پیش کیا ہے۔

محققین کا خیال ہے کہ بالغ افراد میں سے تقریبا ۶۰ فیصد افراد ایسے ہیں جو اپنی دس منٹ کی گفتگو میں ایک عدد جھوٹ ضرور بولتے ہیں۔ یہی مفروضہ سبب بنا ہے کہ محققین اس موضوع پر غور کریں  کہ آخر کس طرح جھوٹے انسانی کی غلط بیانی کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ آخرکار وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ ۸ ایسی علامتیں ہیں جن کے ذریعے جھوٹے انسان کے چہرے سے پردہ اٹھایا جا سکتا ہے:

۱۔ گفتگو کے وقت وہ حد سے زیادہ ہاتھوں سے اشارے کرتا اور انہیں حرکت دیتا ہے۔ جھوٹ بولنے کی صورت میں چونکہ انسانی ذہن ایک وقت میں کئی کام کررہا ہوتا ہے؛ داستان گڑھ رہا ہوتا ہے، ساتھ ہی یہ بھی سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے کہ سامنے والا اسکی داستان کو باور کر رہا ہے یا نہیں اور اسی تشخیص کی بنیاد پر وہ اپنی داستان کو پروبال دے کر پڑھاتا رہتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ جھوٹا شخص اپنی بات کہہ دینے کے بعد اپنے ہاتھوں کو حرکت دے جبکہ عام حالات میں انسان گفتگو سے قبل اپنے ہاتھوں کو حرکت دیتا اور اشارے کرتا ہے۔

۲۔ کسی ایک خاص موضوع کے بارے میں بقدر کافی یا زیادہ گفتگو نہیں کرتا۔

محققین کا ماننا ہے کہ جب ایک سوال پوچھا جاتا ہے تو جھوٹ کے عادی افراد بہت تفصیل سے اس کا جواب نہیں دیتے جبکہ سچ بولنے والا انسان جھوٹے شخص کے برخلاف زیادہ تفصیل سے سوال کا جواب دیتا ہے۔ اگر سچے شخص سے وہی سوال باربار کیا جاتا ہے تو معمولا وہ وہی توضیح اور جواب پیش کرتا ہے جو پہلے کر چکا ہے، جبکہ جھوٹا شخص ہر بار ایک نئی کہانی سوال کے جواب میں پیش کرتا ہے۔

اسکے علاوہ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جھوٹا انسان زیادہ باتیں بنا کر حقائق کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے، وہ بظاہر بہت جوش و ولولے اور انہماک کے ساتھ گفتگو کرتا ہے مگر اُس کی باتوں میں ہر قسم کی اہم معلومات کا فقدان ہوتا ہے۔

۳۔ جھوٹا شخص اشارے زیادہ کرتا ہے۔ اگر گفتگو کے دوران ایک جھوٹا شخص دفاعی یا جارحانہ پوزیشن میں آتا ہے تو اسکی پوری کوشش یہ ہوتی ہے کہ ورق اُس کے حق میں پلٹ جائے، وہ آپ کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتا ہے اور اپنی پوری توجہ اس بات پر مرکوز کرتا ہے کہ آپ کو اُس پر اعتماد نہیں ہے، اسی لئے وہ آپ کو اپنی بات پر یقین نہ کرنے کی صورت میں دھمکی بھی دے سکتا ہے۔

۴۔ عام طور پر گفتگو کے دوران اپنے پیروں کو ہلاتا ہے۔ بہت سے لوگ گفتگو کے دوران اپنے پیروں اور ٹانگوں کو حرکت دیتے ہیں۔ دوران گفتگو اگر یہ کام کیا جائے تو کبھی کبھی پیروں یا ٹانگوں کی یہ حرکت جھوٹ کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ جھوٹ بولتے وقت انسانی بدن کے اعصابی نظام میں کچھ اتار چڑھاؤ یا فعل و انفعالات ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں قہری طور پر انسانی بدن میں کچھ حرکات ظاہر ہونے لگتی ہیں جو اس بات کی عکاس ہیں کہ انسان اس وقت اعصابی تناؤ کا شکار ہے۔

۵۔ بالعموم تاخیر کے ساتھ جواب دیتا ہے۔ محققین کہتے ہیں کہ اگر انسان کسی سوال یا بات کا جواب دینے کے لئے پانچ سیکنڈ سے زیادہ تأمل سے کام لے تو یہ اُس کے جھوٹا ہونے کی بڑی دلیل ہو سکتی ہے۔ عام طور پر جھوٹا انسان اپنے جذبات اور احساسات کو بھی پامال کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ البتہ جواب میں تاخیر ہمیشہ جھوٹا ہونے کی دلیل نہیں ہے۔

۶۔ گفتگو یا بحث کا موضوع بدلنے کی کوشش کرتا ہے۔ عام طور پر وہ بات بدلنے کے لئے چند طریقوں کا سہارا لیتا ہے:

الف: بات کے دوران اچانک کوئی دوسرا موضوع چھیڑ دیتا ہے

ب: آپ کو کنفیوز کرنے کے لئے مہمل اور فضول باتیں کرنے لگتا ہے۔

ج: سوال کا جواب سوال سے دیتا ہے۔

۷۔ عام طور پر اپنے لبوں کے بائیں حصے کو حرکت دیتا ہے۔ گفتگو کرتے وقت آپ شخص کے لبوں پر غور کیجیئے، جھوٹے شخص کے ہونٹوں اور لبوں کا بایاں حصہ سچے انسان کی بنسبت زیادہ ایکٹیو ہوتا ہے، یعنی ایک طرح سے تمسخر آمیز یا طنزیہ مسکراہٹ کی سی کیفیت اسکے لبوں میں پیدا ہوتی ہے۔

۸۔ عام طور پر ایسے الفاظ استعمال کرتا ہے جو منفی جذبات کی حکایت کرتے ہیں۔ جھوٹا انسان عام طور پر منفی باتیں زیادہ کرتا ہے، غصے میں بڑبڑاتا ہے اور آپ کے ساتھ بمشکل تعاون کرتا ہے۔ جبکہ اُس کے برخلاف سچا انسان آپ کے ساتھ زیادہ تعاون کرتا ہے اور اسکی باتوں میں مثبت پہلو زیادہ پائے جاتے ہیں۔

 

(ماخذ: مشرق نیوز/ ترجمہ و ترتیب: سید باقر کاظمی)

 

 

 

 

ٹیگس