اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ غزہ کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ غزہ کے عوام کریں گے، امریکا کو غزہ کے عوام کے لئے فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
اس ٹیلی فونی گفتگو میں ایران اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ نے فلسطین کی تازہ ترین صورتحال اور باہمی دلچپسی کے امورپر تبادلۂ خیال کیا ہے۔
ترکیہ کے اخبار میللی قازئتہ کے ایڈیٹر مصطفی کورداش کے کہنے کے مطابق صرف 7 اکتوبر سے 200 سے زیادہ بحری جہازوں نے ترکیہ کی بندرگاہوں سے خوراک، فولاد اور تیل اسرائیلی بندرگاہوں تک پہنچایا ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ میں دوٹوک الفاظ میں کہتا ہوں کہ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکیہ کے صدور نے ازبکستان میں منعقدہ ایکو کے اجلاس کے موقع پر فلسطین کے تعلق سے تفصیلی مذاکرات میں، ریاض میں اسلامی ملکوں کے سربراہی اجلاس میں موثر اور عملی فیصلے کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی۔
غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کی امریکی حمایت کے خلاف احتجاج کے طور پر ترکیہ کے عوام نے اینجرلیک فوجی اڈے کے اطراف میں وسیع پیمانے پر مظاہرہ کیا۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ ہم نیتن یاہو کو اس لائق نہیں سمجھتے کہ انکے بارے میں بات کی جائے۔ ہم نے انہیں پوری طرح سے کنارے لگا دیا ہے۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اگر جنگ فوری طور پر نہ روکی گئی تو ہر لمحہ پورے علاقے میں پھیل سکتی ہے اور اس کی ذمہ داری امریکا اور صیہونی حکومت پر ہوگی۔
پریس ذرائع کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے خلاف ترک صدر رجب طیب اردوغان کے بیان کے بعد تل ابیب نے ترکیہ سے اپنے سفارتکاروں کو واپس بلا لیا ہے-
غزہ کے المعمدانی ہسپتال پر قابض صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے کے بعد ترکیہ کے دارالحکومت استنبول میں مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے نیٹو کے فوجی اڈے میں گھسنے کی کوشش کی۔