مختارنامہ
ہدایت کار: داود میرباقری
2010 میں ایرانی ٹی وی کے چینل نمبر ایک سے نشر ہوا۔
کہانی کا خلاصہ:
سیریل مختارنامہ، مختار ابن ابوعبید ثقفی کی جوانی اور بڑھا پے کی کہانی ہے- مختار ثقفی شیعوں کے ایک قیام کے قائد تھے- یہ قیام، دشت کربلا کے قاتلوں کو سزا دینے کے مقصد سے واقعہ عاشورا کے بعد برپا ہوا-
اس سیریل میں 100 مرکزی اور 400 دوسرے ادا کاروں نے کام کیا ہے-
مختارنامہ ایران کے فلم و سینما ادارے کا تیار کردہ ایک تاریخی اسلامی سلسلے وارڈرامہ سیریل ہےجس کی کہانی مختارثقفی کی زندگی پر مبنی ہے۔ اس سیریل میں100 سے زائد اہم اداکاروں نے کام کیاہے۔
مختارنامہ سیریل کو ایران کے ادارے فلم و سینما کیلئے 5 سال کے عرصے میں عکسبند کیاگیا۔ اس سیریل کی 40 اقساط ہیں اور ہر قسط تقریبا 60 منٹ کے دورانئے پرمشتمل ہے۔ اس سیریل میں حضرت امام حسین علیہ السلام کے قاتلوں اورشہدائے کربلا کے قاتلوں سے انتقام کے مناظر کے علاوہ مختار کے قیام، حکومت، آل زبیر سے جنگ و جدل، یزیدی افواج کا مکہ و مدینہ پر حملہ اور مکہ و مدینہ کی بے حرمتی سمیت واقعہ عاشورا سے متعلق بہت سے تاریخی مناظر عکسبند کئے گئے ہیں۔ اس کھیل کے ہدایتکار اور مکالمہ نویس داؤدمیرباقری ہیں۔ یہ ان کا سولہواں سلسلے وار سیریل ہے جس کی انہوں نے ہدای تکاری کی ہے۔ اس سیریل کے اہم اداکاروں میں ، فریبرزعرب نیا، مہدی فہیم زادہ، ژالہ علو، پرویز پور حسینی اور دیگر افراد شامل ہیں.
اس سیریل کی کہانی کو صدر اسلام میں ہونے والے واقعات، روایات اور کتب تاریخ سے اخذ کیاگیاہے۔
یہ کہانی اہل بیت اور اہل بیت علیہم السلام کے چاہنے والوں کے مابین گھومتی ہے۔ ایرانی ٹی وی کی تاریخ میں پہلی بار تھا کہ داؤدمیرباقری صاحب نے کربلا اور عاشورا کے واقعات کوعکس بند کیا اور بالخصوص روزعاشورا حضرت امام حسین علیہ السلام کی آخری نمازظہرکے مناظر بھی شامل کئے ہیں۔
جہاں اس سیریل کو عکسبند کرنے کیلئے اداکار چننے میں نہایت مہارت سے کام لیاگیا ہے وہیں اس سلسلے وار کھیل کے عکسبندی کیلئے تاریخی ماحول اور مناظر بھی مصنوعی طور پرتخلیق کئے گئے تھے۔ ایک بڑی مقدار میں قدیم لباس فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ قدیم انداز کے مکانات و رہائشگاہیں بھی بنائی گئیں حتیٰ ایسے تاریخی واقعات جو خانہ کعبہ کے اندر یا اردگرد واقع ہوئے تھے انکی عکسبندی کیلئے مصنوعی طور پر شہر مکہ تعمیر کرکے وہاں مصنوعی طور پر ایک کعبہ بھی بنایاگیا تاکہ سارے واقعات کی عکسبندی میں حقیقت کے قریب تررنگ بھراجاسکے۔ تمام اداکاروں کیلئے اس منظرکا نظارہ انتہائی دلکش اور جاذب نظر تھا۔ جعفر دھقاں اور دیگر اداکاروں کے نزدیک یہ منظر ان کیلئے نہایت زبردست تھا اوران کے دل میں کعبہ کا احترام اورعقیدت میں مزید اضافہ ہوا۔
عاشورا کے واقعات کوعکسبند کرنے کیلئے مصنوعی طور پرایک صحرا میں منظر کشی کی گئی جہاں ایک ایک کی لڑائی، گھمسان کی لڑائی اور حضرت امام حسین علیہ السلام کی آخری نماز کے مناظر بھی عکسبند کئے گئے۔ مریم بوبانی ان مناظر کی عکسبندی کے دوران بطور زوجہء زهیر بن قین کربلا کے میدان میں موجود تھیں وہ کہتی ہیں کہ جب ان مناظر کی عکسبندی کی جارہی تھی اور ایک ایک کرکے تمام اہل بیت ع اور اصحاب اہل بیت ع شہید ہوئے تو مجھ پر ایسا اثرہوا کہ میں حقیقت میں رونے لگی اور میرا کلیجہ غم حسین ع سے پھٹنے لگا حالانکہ یہ مصنوعی مناظر تھے مگر میں تاریخ کی بھول بھلیوں میں بھٹکتی ہوئی اصل میں لاشعوری طور پر کربلا کے میدان میں پہنچ گئی اور امام حسین علیہ السلام کے پسماندگان کے غم کو بڑی حد تک محسوس کیا۔