Oct ۰۹, ۲۰۱۵ ۰۶:۱۴ Asia/Tehran
  • داعش کی عراق میں انسانیت سوز کارروائیاں
    داعش کی عراق میں انسانیت سوز کارروائیاں

شام میں دہشت گرد گروہ داعش کے ٹھکانوں پر روس اور شام کے مشترکہ حملوں اور ان میں داعش کو پہنچنے والے سنگین نقصان کے بعد عراق میں داعش کے دہشت گردوں نے لوگوں میں خوف اور دہشت پیدا کرنے کی پالیسی اپنا لی ہے اور وہ وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔

عراق کے صوبہ صلاح الدین میں البونمر قبیلے کے سردار نعیم الکعود نے ایک غیرملکی نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ داعش کے دہشت گردوں نے صوبہ الانبار کے علاقے الثرثار میں عراقی حکومت کے اتحادی اس سنی قبیلے کے ستر افراد کو پھانسی دی ہے۔

نعیم الکعود کے بقول قتل ہونے والے افراد داعش کے خلاف جنگ کرنے والے عراق کے قبائلی رضاکاروں، فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کے والد اور بھائی تھے۔ داعش نے اسی طرح بدھ کے روز عراق کے شمالی شہر کرکوک کے جنوب مغرب میں واقع شہر حویجہ سے پچھتر عراقی شہریوں کو اغوا کر لیا۔

داعش کے دہشت گردوں نے ان افراد کو اغوا کرنے کے بعد ان سے کہا کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ تعاون یا قتل ہونے میں سے کسی ایک آپشن کا انتخاب کر لیں۔ اس سے قبل داعش کے حامیوں نے میڈیا میں یہ پروپیگنڈا کیا تھا کہ یہ دہشت گرد گروہ عراق میں مرکزی حکومت سے سنیوں کی ناراضی کی وجہ سے وجود میں آیا ہے اور اسے وہ عراقی سنیوں کی صدائے احتجاج قرار دیتے تھے۔

داعش کی جانب سے سنیوں کے خلاف انسانیت سوز جرائم کے ارتکاب سے البتہ یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ یہ دہشت گرد گروہ عراق میں نسلی لڑائی سے بھی بڑی سازش ہے اور اس کا مقصد عراق اور شام سمیت آزاد و خودمختار ممالک کو کمزور اور آخرکار انھیں تقسیم کرنا ہے۔

اسی بنا پر کرد، سنی اور شیعہ سمیت تمام عراقی گروہ داعش کے مقابل ایک محاذ پر اکٹھے ہو گئے اور انھوں نے وحشی اور قاتل گروہ کے ساتھ جنگ میں بغداد کی مرکزی حکومت کے ساتھ اتحاد کر لیا۔

داعش کے قاتل وحشی دہشت گرد عراق اور شام میں امریکی اتحاد کے امن کے سائے تلے اپنی من مانیاں کر رہے تھے، لیکن آج شام میں داعش کے ٹھکانوں پر روس کے بھرپور اور کامیاب حملوں کو ایک ہفتہ گزرنے کے بعد وہ عراق اور شام کے محاذوں پر انتہائی سخت اور کٹھن حالات کا شکار ہو گیا ہے اور نفسیاتی اور فوجی لحاظ سے شکست سے دوچار ہے۔

شام کے شمال اور مغرب میں داعش کے ٹھکانوں پر روس کے نپے تلے حملے اور ساتھ ہی شامی فوج کے زمینی حملوں نے اس دہشت گرد گروہ کی کارروائیوں کا دائرہ بہت محدود کر دیا ہے۔ شام کی فوج نے بدھ کے روز روس کے ساتھ اپنی پہلی مشترکہ کارروائی میں شام کے مغربی صوبے حماہ میں ستر کلومیٹر تک پیش قدمی کی ہے۔

شام میں داعش کے ہاتھوں بہت سے علاقے نکلنے کی وجہ سے وہ اپنے ٹھکانوں سے بھاگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ داعش عراق میں بھی خوف اور دہشت کی پالیسی اپنا کر کوشش کر رہا ہے کہ اپنے حوصلوں کو پست ہونے سے روکے اور دہشت گردی کے محاذ کو مضبوط ظاہر کرے۔ لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہی ہیں۔ شام میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں روس کے شامل ہونے سے شام کی زمینی صورت حال تبدیل ہو گئی ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ شام اور عراق میں داعش کے خلاف امریکی اتحاد نے گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے کے دوران صرف نمائشی اقدامات کیے ہیں اور ایک طرح سے وہ داعش کے جرائم میں شریک رہا ہے۔

ٹیگس