ایران اور یورپی یونین کے درمیان تہران مذاکرات
ایران اور یورپی یونین کے درمیان تہران میں پیر کے روز اعلی سطح کے مذاکرات ہو رہے ہیں۔
ان مذاکرات میں یورپی یونین کے شعبۂ خارجہ امور کی نائب سربراہ ہلگا اشمید، یورپی یونین کے اعلی سطحی ماہرین کے ایک وفد کے ہمراہ شریک ہیں۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ اور یورپی یونین سے مذاکرات کرنے والے ایرانی وفد کے سربراہ مجید تخت روانچی نے ارنا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان دو روزہ مذاکرات میں، جو ہر چھے ماہ میں ایک بار تہران اور ایک بار برسلز میں انجام پاتے ہیں، ایران اور یورپی یونین کے دو طرفہ تعلقات سے متعلق مختلف موضوعات منجملہ مالی، بینکنگ، تجارت، توانائی، ماحولیات اور منشیات کے خلاف مہم کے بارے میں گفتگو ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف مہم جیسے مسائل کا جائزہ بھی، جو اس وقت علاقے کے ملکوں اور یورپی یونین کے لئے چیلنج بنے ہوئے ہیں، مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
علاقے کے مختلف بحرانوں منجملہ عراق، شام، یمن، افغانستان اور اسی طرح مشرق وسطی کے اہم ترین مسئلے یعنی فلسطین کے مستقبل کے بارے میں یورپی یونین کے مواقف کافی واضح ہیں۔ اگرچہ تمام مسائل میں ایران اور یورپی ملکوں کے نظریات میں مطابقت نہیں پائی جاتی تاہم ان مواقف میں ایسے کافی مشترکہ نکات پائے جاتے ہیں، جو مشترکہ خطرات اور مسائل کا مشترکہ حل تلاش کرنے سے متعلق تعمیری مذاکرات پر منتج ہو سکتے ہیں۔ اس رو سے ایران اور یورپی یونین کے مذاکرات، اعلی سطح کے اور جامع مذاکرات شمار ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ جوہری مسئلے میں تہران کے خلاف الزامات عائد کئے جانے سے قبل ایران اور یورپی یونین کے تعلقات قابل قبول سطح کے حامل تھے اور ایران کے ساتھ پہلے تجارتی و اقتصادی فریقوں میں یورپ بھی شامل تھا۔ سیاسی مسائل میں دونوں فریقوں کے قریبی نظریات کے پیش نظر ایران اور یورپی یونین کے درمیان منظم اجلاسوں اور مذاکرات کی منصوبہ بندی بھی کی گئی تھی۔ ان مذاکرات اور اجلاسوں سے سیاسی یکسوئی کو مضبوط بنانے میں کافی مدد بھی ملتی تھی اور علاقے میں مسائل کے بڑھنے کی روک تھام بھی ہوجاتی تھی مگر گذشتہ دس برسوں کے دوران ان تعلقات میں بلاسبب پیدا ہونے والے تعطل سے دونوں ہی فریقوں کو نقصان اٹھانا پڑا ہے تاہم دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہونے سے فریقین کے نظریات کو اب قریب لانے میں مدد ملے گی۔
اس بات کے پیش نظر کہ ایران کے ساتھ کامیاب جوہری مذاکرات میں یورپی یونین کے شعبۂ خارجہ امور کی نائب سربراہ ہلگا اشمید نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے، ایران اور یورپی یونین کے تہران مذاکرات میں ان کی شمولیت، مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لئے جانے کا بھی ایک مناسب موقع ہے۔ اس سلسلے میں ایران کے نائب وزیر خارجہ اور مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے مسئلے کا جائزہ لینے والی کمیٹی کے چیئرمین سید عباس عراقچی، اپنی یورپی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ جامع ایکشن پلان پر جاری عمل درآمد کے مسئلے کا جائزہ لیں گے۔
مذاکرات کا یہ مرحلہ، یورپی یونین کے متعدد کمشنروں کے دورہ ایران اور اس کے بعد یورپی یونین کے شعبۂ خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کے دورہ تہران کا پیش خیمہ ہے۔ البتہ فیڈریکا موگرینی کے دورۂ تہران سے قبل ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف، ان کے ساتھ مذاکرات کے لئے آئندہ ہفتے برسلز جائیں گے۔ ایران کے وزیر خارجہ کے دورۂ بیلجیم میں اس ملک کے حکام کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے حکام کے ساتھ بھی مذاکرات ہوں گے۔ چنانچہ اس وقت یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایران اور یورپی یونین کے تعلقات ماضی کی اپنی سطح پر واپس لوٹ رہے ہیں وہ بھی اس فرق کے ساتھ کہ ایران اور یورپی یونین، اس بار پرامن طور پر اور جوہری مسئلے میں مغرب کی جانب سے پیدا کئے جانے والے کسی بھی طرح کے ماحول سے بچتے ہوئے صرف دو طرفہ تعلقات کے مستقبل کو دیکھ رہے ہیں بنابریں نئی سطح پر تعلقات کی توسیع کے بارے میں کافی توقعات کی جا رہی ہیں۔