بحرین میں عوامی تحریک جاری ہے
بحرین میں عوامی تحریک جاری ہے اور عوام نے مختلف علاقوں میں مظاہرے کرکے بحرین کے بزرگ اور مجاہد عالم دین آیت ا للہ شیخ عیسی قاسم کی حمایت کی۔
بحرین میں عوامی تحریک جاری ہے اور عوام نے مختلف علاقوں میں مظاہرے کرکے بحرین کے بزرگ اور مجاہد عالم دین آیت ا للہ شیخ عیسی قاسم کی حمایت کی۔ مظاہرین نے آل خلیفہ کے خلاف نعرے لگائے۔ لولوء ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں بحرینیوں نے الدراز اور دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کرکے آل خلیفہ کی مجرمانہ کارروائیوں اور شیخ عیسی قاسم کی شہریت سلب کئے جانے کی مذمت کی۔ بحرینی مظاہرین نے سیاسی قیدیوں کی رہائی اور تعصب آمیز پالیسیوں کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا۔ واضح رہے آل خلیفہ کی شاہی حکومت نے جون دوہزار سولہ کو بزرگ اور مجاہد عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرلی تھی۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ بحرین کی انسانی حقوق انجمن نے ایک بحرینی شہری کی گرفتاری پر اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق سے آل خلیفہ کی شکایت کی ہے۔سید علوی حسین علوی جن کی عمر تینتالیس برس ہے اٹھارہ دنوں کے بعد بھی ان کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ الوفاء نامی گروہ نے بھی نے کہا ہے کہ بحرین میں سعودی عرب کے فوجیوں کا ا یک اور دستہ آیا ہے تا کہ بحرینوں کو کچل سکے۔ الوفاء تنظیم کے ایک سینئر رکن شیخ سید مرتضی السندی نے کہا ہےکہ سعودی عرب نے اپنے جارحانہ پروگرام کے تحت انقلاب بحرین کو کچلنے کےلئے تازہ دم فوجیوں کا دستہ بھیجا ہے۔ السندی نے کہا کہ بحرینی عوام کے حقوق مختلف طریقوں سے پامال کئے جارہے ہیں اور جو بھی ان کا دفاع کرتا ہے اسے گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ شیخ سید مرتضی السندی نے کہا کہ بحرین کے دسیوں علماء آل خلیفہ کی کال کوٹھریوں میں قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔ واضح رہے بحرین میں فروری دوہزار گیارہ سے آل خلیفہ کے خلاف پرامن تحریک جاری ہے۔بحرین کے عوام سیاسی اصلاحات، آزادی، عدل و انصاف کی برقراری، تعصب و امتیازی رویے کے خاتمے اور عوامی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے خواہاں ہیں لیکن آل خلیفہ کی حکومت علاقے کی بعض حکومتوں جیسے سعودی عرب کے ساتھ مل کر انہیں کچل رہی ہے۔ ادھرکچھ دنوں قبل بحرین کے بادشاہ کی مجرمانہ کاروائیوں کا ایک اور نمونہ سامنے آیا ہے۔ عوام کی پرامن تحریک کے شروع ہونے کے پانچ برسوں بعد امریکہ کی سابق وزیر خارجہ کی خفیہ ای میل سامنے آئی ہے جس میں بحرین کے بادشاہ کا حکم مندرج ہے ، بحرین کے بادشاہ نے اس ای میل میں پرامن طورپر مظاہرہ کرنے والے بحرینیوں کے قتل عام کا حکم دیا ہے۔ یہ دستاویز جو سولہ مارچ دوہزار گیارہ کی تاریخ کی ہے اس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بحرین کے بادشاہ نے لولوء اسکوائر پر مظاہرہ کرنے والوں کے قتل عام کا بھی حکم دیا تھا۔ ایسے عالم میں بحرین کے ولی عھد نے ایک فریبی چال چلتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ان کی حکومت کثرت اقوام اور آزادی بیان کی حمایت کرتی ہے۔ بحرین کے ولی عھد نے ہفتے کے دن برطانوی ولی عھد شہزادا چارلز اور ان کی اھلیہ کے دورہ بحرین کے موقع پر جب وہ ہندووں کا مندر اور مسجد جامع الفاتح دیکھنے گئے تھے دعوی کیا تھا کہ بحرین کی حکومت تعدد ادیان اور کثرات اقوام کی حمایت کرتی ہے ۔ بحرین کے ولی عھد کے بیانات ایسے عالم میں سامنے آئے ہیں کہ اس ملک میں پیروان اھل بیت علیھم السلام اپنے دینی آداب بجالانے میں آزاد نہیں ہیں بلکہ ان پر طرح طرح کی پابندیاں ہیں۔ یہ لوگ بحرین کے داخلی قوانین اور عالمی قوانین میں صراحت کے ساتھ بیان کئے کئے حقوق سے محروم کردئے گئے ہیں یہاں تک کہ وہ نماز جمعہ بھی قائم نہیں کرسکتے اور سولہ ہفتوں سے ان کی نماز جمعہ پر پابندی جاری ہے۔ الدراز کا علاقہ جو تقریبا پانچ ماہ سے شہریوں کے مظاہروں کا مرکز بناہوا ہے آل خلیفہ کی سکوریٹی فورسز کے محاصرے میں ہے۔بحرینی عوام اپنے قائد اور مذہبی رہنما ایت اللہ عیسی قاسم کی شہریت سلب کئےجانے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔