Apr ۱۵, ۲۰۱۷ ۱۸:۱۱ Asia/Tehran
  • بحرینی عوام اپنی تحریک میں ثابت قدم

آل خلیفہ کی جانب سے الدراز علاقے میں مسجد امام صادق علیہ اسلام میں نماز جمعہ پر  پابندی کی وجہ سے نمازیوں نے فرادی نماز ادا کی ہے۔

آل خلیفہ کی جانب سے الدراز علاقے میں مسجد امام صادق علیہ اسلام میں نماز جمعہ پر  پابندی کی وجہ سے نمازیوں نے فرادی نماز ادا کی ہے۔ بحرین میں آل خلیفہ حکومت نے دوہزار سولہ کے وسط سے مسجد امام صادق علیہ السلام میں نماز جمعہ پر پابندی لگادی تھی اور آل خلیفہ کے سکیورٹی کارندے ہرجمعے کو اس مسجد میں نمازیوں کے داخلے پر پابندی لگادیتے ہیں۔ واضح رہے بحرین کے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر کے باہر بحرینی عوام کا دھرنا گیارھویں مہینے میں داخل ہوگیا ہے۔ ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دوبارہ تاکید کی ہے کہ جمعیت الوفاق کے سربراہ شیخ علی سلمان کو رہا کیا جائے۔ اس انسانی حقوق کی  تنظیم نے کہا ہےکہ شیخ علی سلمان کو فوری اور غیر مشروط طریقے پر رہا کیا جائے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ شیخ سلمان کو رہا کرنے کے لئے آل خلیفہ حکومت پر دباؤ ڈالا جائے کیونکہ انہیں محض آزادی بیان سے استفادہ کرنے پر قید میں ڈالا گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں بحرین کے حالات سے پتہ چلتا ہےکہ آل خلیفہ عوام کے دینی عقائد اور ان کے عزم و ارادے سے خائف ہے کیونکہ عوام کے دینی عقائد ہی ان کی انقلابی تحریک کے پشت پناہ ہیں اور عوام ان ہی کے سہارے آگے بڑھ رہے ہیں۔

آل خلیفہ کی حکومت کی جانب سے عوام کے حقوق پامال کرنا محض پرامن مظاہروں کو کچلنے، شہریت سلب کرنے اور سیاسی پارٹیوں پر پابندی لگانے نیز علماء اور مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کرکے ان پر مقدمہ چلانے تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ آل خلیفہ اپنے وحشیانہ اقدامات سے عوام کے اظہار رائے کی آزادی کے حق اور دینی اعتقادات کو بھی کچلنے لگی ہے۔ آل خلیفہ کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی ایسے عالم میں جاری ہے کہ بحرینی عوام اپنے مذہبی پیشوا کے گھر کے سامنے ان کی حفاظت کے لئے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں تا کہ آل خلیفہ کے کارندوں کو ان تک پہنچنے نہ دیں۔ بحرینی عوام کا یہ دھرنا دینی شعائر کی پاسداری ہے اور آل خلیفہ کے خلاف احتجاج کے جاری رہنے کو بیان کرتا ہے۔ علما اور بحرینی عوام اس دھرنے کو دینی فریضہ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ آل خلیفہ نے درحقیقت آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے بہانے عوام کے عقائد اور ان کی دینی آزادی کو ھدف بنا رہی ہے۔ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی رہائش گاہ کے اطراف عوام کا مسلسل دھرنا دینا یہ ظاہر کرتا ہےکہ شیخ عیسی قاسم محض ایک عالم دین نہیں ہیں بلکہ بحرینی قوم کے نمائندے اور پیروان اھل بیت علیھم السلام کے رہنما ہیں وہ ایسے عوام کے نمائندے ہیں کہ جنہیں آل خلیفہ نے کنارے لگادیا ہے اور ان کے حقوق کو تسلیم نہیں کرتی جبکہ وہ اکثریت میں ہیں۔آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر کےباہر بحرینی عوام کا دھرنا ان کی ریڈ لائن کو بھی واضح کردیتا ہے کہ اور یہ تاکید کرتا ہے کہ وہ اپنے مقدسات کی حفاظت کے لئے گولیوں کے سامنے سینہ سپر ہوجائیں گے۔ واضح رہے کہ بحرین کی آل خلیفہ حکومت ہمیشہ سے حقیقی اسلام کی تعلمیات بالخصوص تشیع کی حریت پسندانہ اور ترقی پسند تعلیمات کو اپنی آمریت کے سامنے رکاوٹ سمجھتی آئی ہے کیونکہ یہ تعلیمات ہر طرح کے تسلط قبول کرنے کی نفی کرتی ہیں۔

آل خلیفہ کی حکومت عوام کے اعتقادات پر حملے کرکے انہیں اپنی تسلط پسندانہ پالیسیاں تسلیم کرنے پر مجبور کرنا چاہتی ہے لیکن آل خلیفہ کی جانب سے عوام کی اسلامی سرگرمیوں کو محدود کرنے اور مقدسات کی توہین کرنے کے اقدامات اس بات کا باعث بنے ہیں کہ بحرینی عوام کی تحریک تیزی سے آگے بڑھتی جائے۔ بحرینی عوام نے یہ ظاہر کردیا ہے کہ وہ مقدسات کی بے حرمتی ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ بحرین کے عوام سن دوہزار گیارہ سے اپنی تحریکی کو آگے بڑھا رہے ہیں اور اپنے ملک میں سیاسی اصلاحات، قانونی حکومت اور جمہوری اصولوں کے مطابق آزاد انتخابات کرائے جانے نیر مذہبی تعصب کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔

ٹیگس