ایران کے انتخابات کی اہمیت اور علاقائی مخالفین کی ایرانو فوبیا کی کوشش
ایران کے بارہویں دور کے صدارتی انتخابات علاقائی لحاظ سے بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں-
اسلامی جمہوریہ ایران کے مخالفین اور حریفوں کی ایک اہم ترین اسٹریٹیجی ایرانو فوبیا ہے البتہ اس سے قبل یہ کام سب سے زیادہ مغربی طاقتوں نے انجام دیاہے- لیکن گذشتہ چند برسوں کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے علاقائی مخالفین اور حریفوں کی جانب سے ایرانو فوبیا پر عمل ہو رہا ہے- سعودی عرب اورترکی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے دو اصلی حریف کی حیثیت سے، کہ جس میں سعودی عرب نے اس رقابت کو دشمنی میں تبدیل کردیا، ایران کی علاقائی پالیسیوں کو ناکامی سے دوچار کرنے کے لئے بہت زیادہ کوششیں انجام دی ہیں- لیکن ان کی یہ کوششیں ، ان کے مدنظر اہداف کو پورا نہیں کرسکیں-
شام کے بحران کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران، اعلی موقف کا حامل ہے چنانچہ ایران، ترکی اور روس کے ہمراہ ، شام کی حکومت کے مخالفین کے درمیان جنگ بندی کے عمل پر نگرانی کر رہا ہے- لیکن سعودی عرب کو، خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود گذشتہ چھ برسوں کے دوران ، شام کے بحران کے حوالے سے انجام پانے والے مذاکرات اور اجلاسوں میں کنارے لگا دیا ہے- سعودی عرب کی اسی طرح یہ بھی کوشش ہے کہ اپنے پڑوسی ملک یمن میں تحریک انصاراللہ کو، کہ جسے اسلامی جمہوریہ ایران کی اخلاقی حمایت حاصل ہے، اقتدار میں آنے سے باز رکھے- لیکن گذشتہ دوسال کے دوران، مغربی ایشیاء کے سب سے غریب ملک یمن کے خلاف غیر مساوی جنگ مسلط کرنے کے باوجود سعودی عرب، اپنے اصلی مقصد یعنی منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں لانے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے-
علاقے کی اس طرح کی صورتحال میں ترکی اور سعودی عرب کی کوشش ہے کہ ایرانو فوبیا کی ترویج کریں اور مختلف روشوں خاص طور پر یہ ظاہر کرنے کے ذریعے کہ ایران مغربی ایشیاء کے علاقے میں شیعوں کو تقویت پہنچانے اور اہل سنت کو کنار لگانے اور انہیں کمزور کرنے کے درپے ہے، لوگوں کو فکری طور پر منحرف کرنے میں کوشاں ہے- ساتھ ہی ترکی اور سعودی عرب اس سلسلے میں بہت زیادہ کوششیں انجام دے رہے ہیں تاکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی داخلی صورتحال کواس طرح ظاہر کریں کہ گویا عوام اور حکومت کے درمیان گہرا شگاف پایا جاتا ہے-
ان تمام حالات کے پیش نظر ایران کے انتخابات، اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے اہم موقع ہیں تاکہ اس طرح سے ایران کی مختلف اقوام ، خاص کر شیعہ اور اہل سنت کے درمیان قومی وحدت کا اظہار ہوسکے اور دوسری جانب یہ اہم مسئلہ بھی سب پر عیاں ہوجائے کہ بیشتر عرب ملکوں خاص کر سعودی عرب اور ترکی کے پروپگنڈے کے برخلاف ، اسلامی جمہوریہ ایران میں عوامی جمہوری حکومت ہے اور اس ملک میں بہت زیادہ سیاسی تحرک پایا جاتا ہے اور ایران نہ صرف علاقے کی سلامتی کے لئے خطرہ نہیں ہے بلکہ علاقے کے ملکوں کے لئے ایک دینی جمہوری حکومت کا آئیڈیل اور گرانقدر سیاسی ماڈل کا نمونہ ہے-