ایران کی جانب سے امریکہ کے انسانی حقوق کے سلسلے میں دعوے کا جواب
ایران کے بعض شہروں میں حالیہ واقعات کو بہانہ بنا کر انسانی حقوق کونسل کے خصوصی رپورٹر نے ایران کے خلاف الزام تراشیاں شروع کر دیں۔
البتہ اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے ان الزامات کا بھرپور جواب دیا ہے- ایران کی عدلیہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے رپورٹر کے پریس بیان کا جواب دیتے ہوئے کچھ نکات کا ذکر کیا ہے کہ جو مغرب کے انسانی حقوق کے دعووں کی ماہیت خاص طور پر امریکی حکام کی دکھاوے کی ہمدردیوں کے لحاظ سے قابل غور ہیں-
اس سلسلے میں پہلا نکتہ جس کی جانب اشارہ کرنا چاہئے وہ ان واقعات میں بعض حکومتوں اور علاقے میں ان کے حامیوں کی بڑے پیمانے پر مداخلتوں کی جانب اشارہ کیا جا سکتا ہے کہ جو بین الاقوامی حقوق کی کھلی خلاف ورزی شمار ہوتی ہے- ایسے واضح اور محکم ثبوت و دلائل موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ان سازشوں کو امریکہ ، اسرائیل اور سعودی عرب کے تھنک ٹینک نے تیار کیا تھا اور ایران کے پڑوس میں قائم کئے جانے والے ان کے مراکز سے کنٹرول کئے جا رہے تھے اور وہیں سے بلوائیوں کی حمایت و مدد کی جا رہی تھی-
مسلمہ امر یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین میں احتجاج و اعتراض کا حق تسلیم کیا گیا ہے اور اس کی ضمانت دی گئی ہے-آئین کی ستائیسویں شق میں عوام کو بغیر ہتھیار اٹھائے مظاہروں اور دھرنوں کا حق دیا گیا ہے بشرطیکہ وہ اسلامی اصولوں میں خلل پیدا نہ کریں اور آئین کی چونتیسویں شق کے مطابق عدل و انصاف کا مطالبہ ہر شخص کا مسلمہ حق ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران ، جیسا کہ آئین میں بھی موجود ہے پرامن دھرنوں اور مظاہروں کی ضمانت فراہم کرتا ہے اور دیگر جمہوری نظاموں کی طرح اس حق کی حمایت کے ساتھ ہی تخریبی و تشددآمیز اقدامات کے خلاف اپنے شہریوں کو امن و تحفظ فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے-
مسئلہ یہ ہے کہ مغربی ممالک کی انسانی حقوق سے متعلق رپورٹیں، سیاسی ہتھکنڈے میں تبدیل ہوگئی ہیں اور ان میں کھل کر یہ کوشش کی جاتی ہے کہ انسانی حقوق کی پاسداری اور ہدف کے مطابق اس کے اصولوں کے تحفظ کے بجائے سیاسی محرکات کی حامل ہوں- اس طرح کے دوہرے رویے کے ساتھ ہی دوسرا مسئلہ، انسانی حقوق کے اداروں اور سلامتی کونسل کی طرف سے مغرب اور خاص طور پر امریکہ کہ جس کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق طویل تاریخ ہے، کے ہاتھوں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں کو نظرانداز کرنا ہے-
امریکہ کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق تاریخ ، وال اسٹریٹ تحریک اور نسلی امتیاز کے خلاف تحریکوں کی سرکوبی ، پولیس کے ہاتھوں سیاہ فاموں کے قتل عام ، ملت فلسطین کے خلاف صیہونیوں کے جرائم کی حمایت اور سعودی عرب کے ہاتھوں یمنی بچوں اور عورتوں کے قتل عام کی حمایت سے بھری پڑی ہے-امریکہ نے اسی طرح ایران کے خلاف بھی متعدد مجرمانہ اقدامات کئے ہیں اس کے امورمیں مداخلتیں کی ہیں- ان مداخلتوں اور جرائم میں اگست انیس سو ترپن کی بغاوت ، دہشتگرد گروہوں خاص طور سے ایم کے او دہشتگرد گروہ کی حمایت، غیرقانونی اور غیر انسانی پابندیاں ، ایران کے خلاف آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ میں صدام کی بلاقید و شرط حمایت و مدد اورعراق کو کیمیائی ہتھیاروں کی سپلائی جیسے جرائم کی جانب اشارہ کیا جا سکتا ہے- خلیج فارس میں امریکی بحریہ کی جانب سے جولائی انیس سو اٹھاسی میں ایران کے مسافر بردار طیارے ایئربس چھے سو پچپن پر میزائل حملہ بھی کہ جس میں چھیاسٹھ بچوں سمیت دوسو نوے مسافرجاں بحق ہوگئے تھے، ایران کے خلاف امریکی جرائم کی ایک مثال ہے- ایسی تاریخ کا حامل امریکہ ، انسانی حقوق کی حمایت کا دعوی کرتا ہے جو کہ نہایت شرمناک ہے-