پاکستان میں قبل از وقت انتخابات کی مخالفت
پاکستان کی مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی نے اس ملک میں قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز نے تحریک انصاف کی جانب سے قبل از وقت عام انتخابات کے انعقاد کے مطالبے کو جمہوریت کے لئے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے - پاکستان کے وزیرداخلہ احسن اقبال نے بھی اعلان کیا ہے کہ اس ملک میں قبل ازوقت انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے- پاکستانی سینیٹ کے سربراہ نے مقررہ وقت پر ہی عام انتخابات کے انعقاد پر تاکید کی ہے اور قبل از انتخابات کے انعقاد کو ناممکن بتایا ہے- پاکستانی سینیٹ کے سربراہ رضا ربانی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ڈیموکریسی کا احترام پاکستان کے مضبوط ہونے کا باعث بنے گا کہا کہ ہم قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کے مطالبے کی حمایت نہیں کریں گے-
پاکستان میں عام انتخابات جولائی دوہزاراٹھارہ میں ہوں گے- پاکستان میں قبل از وقت عام انتخابات کے انعقاد کے مطالبے کی اس ملک کی دواہم پارٹیوں مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی جانب سے مخالفت سے پتہ چلتا ہے کہ ان دونوں معروف و مقبول پارٹیوں کی نگاہ میں قبل از وقت انتخابات کی ضرورت نہیں ہے - معمول کے مطابق جن ممالک میں کسی بھی وجہ سے قبل از وقت انتخابات کا مسئلہ سامنے آتا ہے وہاں معینہ مدت میں قانونی انتخابات کے انعقاد کے لئے ایک سال کا وقت درکارہوتا ہے اور سیاسی حالات اور قانون کے مطابق قبل از وقت انتخابات پہلے سے ہی حکومت کے ایجنڈے میں ہوتے ہیں - تحریک انصاف پاکستان کے سربراہ عمران خان کی جانب سے قبل ازوقت انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ ایسے حالات میں سامنے آیا ہے کہ ابھی پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد کے لئے معینہ وقت میں چھے مہینے باقی ہیں اور قبل از وقت انتخابات کرائے جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے- خاص طور پراس وقت کہ جب پاکستان کو کسی ہنگامی صورت حال کا سامنا بھی نہیں ہے کہ جس کے تحت اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور سرکاری ادارے قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کی حمایت کریں-
اسی وجہ سے عمران خان کے مطالبے کو پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز کی مخالفت کے ساتھ ہی پاکستانی سینیٹ کے منفی موقف کا بھی سامنا ہے-
مخالفین کی نگاہ میں پاکستان میں قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کی مخالفت کی وجہ انتخابات کے لئے حالات فراہم نہ ہونے کے ساتھ ہی اس فیصلہ کن مرحلے کے لئے ایک طرح کی غیرضروری عجلت بھی ہے کہ جو ممکن ہے اس بات کا باعث بنے کہ انتخابی نظام کے مطابق ایک قانونی انتخابات کے انعقاد کے لئے مکمل انتظامات اور مقدمات فراہم نہ ہو سکیں-
بنا برایں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کی جانب سے عمران خان کے مطالبے کی مخالفت کے ساتھ ہی ان پارٹیوں کا یہ بھی خیال ہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کو عام انتخابات کے انعقاد کے لئے ضروری انتظامات اور مقدمات فراہم کرنے کا موقع ملنا چاہئے-
عمران خان ، پاکستان کے سابق وزیراعظم نوازشریف کے مالی اسکینڈل کی تحقیقات کے مطالبے میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد کہ جو نواز شریف کی معزولی پر منتج ہوئی ہے یہ محسوس کررہے ہیں کہ عوام کی توجہ ان کی جانب ہے اور قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ ایک طرح سے پاکستان میں اقتدار تک جلد پہنچنے کی حکمت عملی سے پیدا ہونے والے سیاسی ہیجان کا نتیجہ ہے-
پاکستان کے سیاسی و عسکری امور کے ماہر طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کو درپیش چیلنجوں اور مسائل کے باوجود اس پارٹی کو ریاست پنجاب میں کہ جو انتخابات میں فیصلہ کن کردار کی حامل ہے ، حاصل مقبولیت کے سہارے دوہزار اٹھارہ کے انتخابات میں کامیابی کی زیادہ امید ہے-
اس طرح کے امکانات کے باوجود پاکستان میں سیاسی پارٹیوں کی کامیابی اور پیچیدہ سیاسی ماحول کے باعث اس ملک کے آئندہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے بارے میں کسی طرح کی پیشگوئی نہایت دشوار ہے-