امریکہ کی جانب سے ایرانوفوبیا کا نیا مضحکہ خیز سلسلہ
اقوام متحدہ میں امریکہ کی نمائندہ نیکی ہیلی نے ایرانوفوبیا کی پالیسی جاری رکھتے ہوئے سلامتی کونسل میں دیگر ممالک کے مندوبین کو نیا ڈرامہ دکھانے کی دعوت دی ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی نمائندہ دفتر نے اعلان کیا ہے کہ امریکی نمائندے سمیت سلامتی کونسل کے چودہ رکن ممالک کے مندوبین پیر کو آناکوسٹیا - بولینگ سائٹ کا دورہ کریں گے- یہ وہی جگہ ہے جہاں نیکی ہیلی نے گذشتہ مہینے بقول ان کے ایرانی میزائل کے ٹکڑے دکھائے تھے جسے ایران نے انصاراللہ کو دیے تھے اور اس نے اسے ریاض پر فائر کیا تھا-
گذشتہ نومبر کے مہینے میں ریاض کے ملک خالد ایئرپورٹ پر یمن کی تحریک انصاراللہ کے ایک دورمارمیزائل سے ایک کامیاب حملے کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نے ایک پریس کانفرنس میں لوہے کے کچھ ٹکڑوں کے پاس کھڑے ہو کر دعوی کیا تھا کہ یہ میزائل کے ٹکڑے ایرانی ساخت کے میزائل کے ہیں - نیکی ہیلی نے اس کے ساتھ ہی ایران پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کا بھی الزام لگایا تھا- لیکن اس کے کچھ ہی دیر بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ڈپٹی اسپیکر فرحان حق نے اعلان کیا کہ نیکی ہیلی کے اس دعوے کا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے ثابت ہو سکے کہ میزائل کے یہ ٹکڑے کس ملک کی ساخت کے میزائل کے ہیں-
یمن کے ایک سیاسی و بین الاقوامی تحقیقاتی سینٹر تقارب کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرحمان الراجح کا کہنا ہے کہ امریکی اس ڈرامے سے تین اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں-
ان کا پہلا مقصد سعودی عرب سے غنڈہ ٹیکس وصول کرنا ہے۔ الراجح کا کہنا ہے کہ امریکہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ محمد بن سلمان کی مہم جویانہ پالیسیوں کا اصلی حامی امریکہ ہے تاکہ اس ملک سے مزید اسلحہ جاتی معاہدے کر سکے-
امریکہ کا دوسرا مقصد تہران پر دباؤ ڈالنا ہے لیکن واشنگٹن سیاسی میدان میں داخلی اختلافات اور یورپی یونین کی جانب سے ساتھ نہ دیے جانے کی بنا پر اپنی تنقیدوں کا رخ ایٹمی سمجھوتے سے ایران کے میزائلی پروگرام کی جانب موڑنا چاہتا ہے اور امریکہ کا تیسرا مقصد یمن میں پیدا ہونے والے انسانی بحران کا موضوع ہے- امریکہ یہ بحران کھڑا کرنے میں آل سعود کا ساتھ دے رہا ہے بنا برایں کوشش کررہا ہے کہ اس طرح کے ڈرامے شروع کرکے یمن پر سعودی عرب کی جارحیت اور اس کے محاصرے کا قانونی جواز پیش کرے-
لیکن اس سیناریو کا ایک اور پہلو صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کے دورہ ماسکو سے مزید واضح ہوجاتا ہے-
صیہونی اخبار ٹائمز اوف نے لکھا ہے کہ نیتن یاہو ، پیر کو ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ایٹمی سمجھوتے اور صیہونیوں و فلسطینیوں کے درمیان ساز باز کے عمل کے بارے میں پوتین سے گفتگو کریں گے-
امریکہ ، سعودی عرب اور اسرائیل مسلسل یہ کوشش کررہے ہیں کہ بین الاقوامی میدان میں ایران کو ایک عالمی خطرہ ظاہر کریں اور دوسروں کو جھوٹے ڈراموں کے ذریعے دھوکا دیں -
اس سلسلے میں واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ امریکہ نے ہزاروں میزائل ، بم اور دیگر ہتھیار سعودیوں کو دیئے ہیں اور وہ یمن سمیت پورے علاقے میں بدامنی اور افرا تفری پھیلائے ہوئے ہے اورعلاقے میں عدم استحکام پیدا کرنے کا الزام ایران پر لگاتا ہے- امریکہ ایسے عالم میں ایران کی جانب سے یمن کو میزائل دیے جانے کا دعوی کررہا ہے کہ گذشتہ تین برسوں سے سعودی عرب اور امریکہ یمن کا بھرپور محاصرہ کئے ہوئے ہیں یہاں تک دوائیں تک پہنچنے کا امکان نہیں ہے اس حالت میں وہاں میزائل بھیجنا کیسے ممکن ہو سکتا ہے- اس کے ساتھ ہی یمن پر حملوں کے شروع میں سعودی ذرائع سے سامنے آنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ یمنیوں کے پاس تین سو سے چار سو تک میزائل موجود ہیں- مسلمہ امر یہ ہے کہ رائے عامہ اور اصولی طور پر سلامتی کونسل یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ امریکی حمایت سے سعودی سرکردگی میں عرب اتحاد ، اب تک ہزاروں یمنی شہریوں کو شہید اور اس غریب ملک کے سات ہزار سے زیادہ افراد کو بے گھر اور در بدر کرچکا ہے۔-