Sep ۲۵, ۲۰۱۸ ۱۷:۱۲ Asia/Tehran
  •  تل ابیب کو ماسکو کا انتباہ

شام میں روس کے جاسوس طیارے کی سرنگونی کہ جس کا الزام ماسکو ، تل ابیب پر عائد کر رہا ہے ، کا مسئلہ مختلف نتائج و پہلؤوں کا حامل ہے کہ جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ -

اگرچہ اسرائیلی حکام نے اس واقعے میں تل ابیب کے کردار کی سختی سے تردید کی ہے اس کے باوجود ماسکو نے اس موضوع پر زور دے رہا ہے اور صیہونی حکومت کی تنبیہ کے لئے کچھ اقدامات کرنے اور شام کے میدان میں اس کے ساتھ سیکورٹی و فوجی تعلقات پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس کے ساتھ ہی شام میں فوجی کارروائیاں جاری رکھنے کے بارے میں اسرائیل کے اعلی حکام کے بیانات پر بھی ماسکو نے منفی ردعمل ظاہر کیا ہے- اس سلسلے میں روسی صدر کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے بھی شام میں کشیدگی پیدا کرنے کے بارے میں صیہونی حکومت کو انتباہ دیا ہے - پیسکوف کا کہنا ہے کہ شام میں اسرائیلی پائلٹوں کے جانے بوجھے اقدام کا کہ جس کے نتیجے میں روس کا ایل ٹوینٹی طیارہ گرکر تباہ ہوگیا، جواب دیا جائے گا اور ماسکو اپنے فوجیوں کے دفاع کے لئے مزید تدابیر اختیار کرے گا اوراس طرح کے اقدامات روس و اسرائیل کے تعلقات کو نقصان پہنچائیں گے- روسی صدر ولادیمیر پوتین نے بھی صیہونی وزیراعظم نتن یاہو سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کھل کر کہا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ کے اقدامات ایل ٹوینٹی طیارے کو پیش آنے والے سانحے کے ذمہ دار ہیں- روس کی وزارت دفاع نے بھی ایل ٹوینٹی طیارے کی سرنگونی کے بارے میں اپنی آخری رپورٹ میں صیہونی حکام کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے کہ شام میں روسی طیارے کی سرنگونی میں اسرائیل کا کوئی ہاتھ نہیں ہے - روسی وزارت دفاع نے اس طیارے کی سرنگونی کی پوری ذمہ داری  تل ابیب پرعائد کی ہے- روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشنکف کا کہنا ہے کہ موصولہ رپورٹوں نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ اس سانحے کی پوری ذمہ داری اسرائیلی فضائیہ اور اس کے کمانڈروں پر عائد ہوتی ہے-

شام کے حمیمیم علاقے میں روس کے ایس فورہنڈریڈ سسٹم کے مانیٹر میں موجود تصاویر سے ثابت ہوتا ہے کہ روس کے ایل ٹوینٹی طیارے کی سرنگونی کی مکمل ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے-

اس وقت روس جوابی اقدام کے تحت شام میں اسرائیلی فضائیہ کی کارروائیوں کو محدود کرنے اور شام کی فضائی طاقت کو بڑھانے کے اقدامات کررہا ہے- شام میں ایل ٹوینٹی طیارے کی سرنگونی پر روس کا ردعمل ، صیہونی حکومت کی فضائیہ کی کارروائیوں کے اب تک موقوف ہونے پر منتج ہوا ہے - روس کی وزارت دفاع نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ صدرپوتن کے حکم سے شامی فضائیہ کو جدید ترین اینٹی ایئرکرافٹ سسٹم ایس تھری ہنڈریڈ سے مسلح کرے گی- یہ صیہونیوں کے لئے بہت بری خبرہے اور اسی وجہ سے اس نے اس پر فورا ردعمل ظاہر کیا ہے- اسرائیل کے وزیرجنگ اویگدور لیبر مین نے کہا ہے کہ ایس تھری ہینڈرڈ کی ممکنہ تحویل کے سلسلے میں سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ یہ ہتھیار اسرائیل کے خلاف استعمال نہیں ہونے چاہئے اگر ان ہتھیاروں کو ہمارے خلاف استعمال کیا گیا تو ہم بھی اس کا جواب دیں گے- ایسا نظر آتا ہے کہ روس اور اسرائیل کے تعلقات کی صورت حال خرابی کی جانب بڑھ رہی ہے - صیہونی حکومت کی دھمکیوں کے باوجود ماسکو، شام کو ایس تھری ہینڈریڈ سسٹم سے لیس کرنے کے لئے پرعزم ہے- شام کو ایس تھری ہینڈرڈ ملنا ، تل ابیب کے لئے بہت منفی تبدیلی ہے اور اس سے شام پر اسرائیلی حملے کم ہو سکتے ہیں- صیہونی حکومت کسی بھی طرح شامی فضائیہ کو مضبوط نہیں ہونے دینا چاہتی کیونکہ اس سے شام میں اسرائیلی فضائیہ کے فضائی اور میزائلی حملوں میں بڑی رکاوٹ پیدا ہوجائے گی -

ٹیگس