حکومت سازی کے مسئلے پر بی جے پی اور شیوسینا کے درمیان اختلافات بدستور جاری
ہندوستان کی ریاست مہاراشٹر میں حکومت سازی کے مسئلے پر بی جے پی اور شیوسینا کے درمیان اختلافات بدستور جاری ہیں۔
ہندوستان کے مرکزی وزیر برائے روڈ ٹرانسپورٹ نتن گڈکری نے جمعرات کو دعوی کیا ہے کہ بی جے پی مہاراشٹر میں دیویندرفڑنویس کی قیادت میں ایک بار پھر مخلوط حکومت تشکیل دے گی ۔نتن گڈکری نے کہا کہ مہاراشٹر میں فڑنویس کی قیادت میں ہی حکومت بنائی جانی چاہئے اور جلد ہی اس سلسلے میں فیصلہ کیاجائےگا۔مہاراشٹر میں اقتدارکے لیے جاری رسہ کشی کے درمیان بے جے پی لیڈر گڈکری راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس ) کے سربراہ موہن بھگوت سے بھی ملاقات کریں گے ۔درایں اثنا شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے الزام لگایا ہے کہ بے جے پی مہاراشٹر میں صدر راج مسلط کرناچاہتی ہے۔مسٹر راوت نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر میں صدر راج کی صورتحال پیدا کی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور شیو سینا کے مابین لوک سبھا انتخابات کے دوران جو اتفاق رائے قائم ہوا تھا اس کے مطابق ہم ففٹی ففٹی کے فارمولے کے تحت ڈھائی برس کے لئے شیو سینا کا وزیراعلی بنانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ریاست کے عوام نے بی جے پی۔ شیو سینا کے عظیم اتحاد کو حکومت بنانے کے لئے اپنی تائید دی ہے تو پھر بی جے پی سب سے بڑی پارٹی ہونے کی وجہ سےگورنر کے پاس حکومت بنانے کا دعوی کیوں پیش نہیں کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی خود بھی حکومت نہیں بنانا چاہتی اور نہ ہی دوسرے کو حکومت بنانے دے رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی کے پاس اکثریت نہیں ہے اس لئے وہ حکومت نہیں بنا پارہی ہے۔واضح رہے کہ مہاراشٹر اسمبلی کے چوبیس اکتوبر کو اعلان کیے گئے انتخابی نتائج میں کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملی تھی ۔