عیوب کا پوشیدہ رکھنا (حصہ دوم)
تحریر : حسین اختر
عیوب کی پردہ پوشی خداوندعالم کے صفات میں سے ایک بہترین صفت ہے اسی لئے پروردگارعالم کو " ستارالعیوب " کہا جاتا ہے اور جو شخص لوگوں کے عیوب کو چھپاتا ہے وہ خداوندعالم کا آئینہ بن جاتا ہے ۔ روایت میں آیا ہے کہ قیامت کے دن پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خداوندعالم سے سفارش کریں گے کہ خدایا، میری امت کے افراد کا حساب و کتاب فرشتوں ، پیغمبروں اور دوسری امتوں کے سامنے نہ کرنا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خداسے یہ چاہتے ہيں کہ میری امت کے افراد کا اس طرح حساب و کتاب کرنا کہ تیرے اور تیرے پیغمبر کے علاوہ کوئی بھی ان کی گناہوں اور عیوب سے آگاہ نہ ہوسکے۔
جب پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خداوند عالم سے درخواست کریں گے تو خداوندعالم جواب میں فرمائے گا : اے میرے حبیب، میں اپنے بندوں پر تم سے زيادہ مہربان ہوں کیونکہ جس طرح تمہاری یہ خواہش و آرزو ہے کہ تمہاری امت کے افراد کے عیوب و گناہ تمہارے علاوہ کسی کو معلوم نہ ہوں اسی طرح مجھے بھی پسند نہیں ہے کہ تم بھی اپنی امت کے افراد کی لغزشوں اور گناہوں سے آگاہ ہواس لئے میں خود ہی تنہائی میں ان کا حساب و کتاب کروں گا اور اعمال کے مطابق انہیں جزا یا سزا دوں گا اور میرے علاوہ کوئي بھی ان سے آگاہ نہیں ہوگا۔بہت سی دعاؤں میں خداوندعالم کی اس صفت کی تعریف و تمجید ہوئی ہے کہ پروردگارعالم لوگوں کے عیوب کو پوشیدہ رکھتا ہے جیسا کہ فرزند رسول حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی عظیم کتاب صحیفہ سجادیہ کی سولہویں دعا میں آیا ہے کہ "
اے میرے خدا، میں تیری حمد و ثناء بجا لاتا ہوں اور تیرا شکر ادا کرتا ہوں کہ تونے میرے بے شمار عیوب پر پردہ ڈالا اور مجھے ذلیل و خوار نہیں کیا اور کتنے ہی میرے گناہوں کو چھپایا اور اسے ظاہر نہیں کیا، خدایا کتنی ہی برائیوں کا میں مرتکب ہوا مگر تونے عزت و آبرو کے پردے کو چاک نہ کیا اور نہ ہی میرے عیوب کی جستجو میں رہنے والے ہمسایوں اور ان نعمتوں پر جو تونے مجھے عطا کی ہیں حسد کرنے والوں پر ان برائیوں کو ظاہر کیا ہے۔
مشہور و معروف دعا دعائے جوشن کبیر جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر نازل ہوئی ہے اس میں ہم پڑھتے ہیں: : یامن اظھر الجمیل و ستر القبیح " اے وہ خدا جس نے اچھائیوں کو ظاہر کیا اے وہ خدا جس نے برائیوں کو چھپایا ۔
دعا کے اس جملے کی تفسیر میں فرزند رسول حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام سے ایک خوبصورت روایت نقل ہوئی ہے جس میں آپ ارشاد فرماتے ہیں : ہر مومن کی زمین کی طرح عرش پر بھی ایک شکل و صورت ہے پس جب بھی بندہ مومن کوئی نیک کام جیسے رکوع ، سجود اور دوسرے نیک امور انجام دیتا ہے تو اس کے نیک اعمال کی شکل عرش پر ظاہر ہوتی ہے اور ملائکہ اسے دیکھتے ہیں اور اس پر درود و سلام بھیجتے ہیں صرف یہی نہیں بلکہ ان کی مغفرت کی دعا بھی کرتے ہیں لیکن اگر یہ شخص کسی گناہ کا مرتکب ہوتا ہے تو خداوندعالم اس کے گناہ پر پردہ ڈال دیتا ہے تاکہ ملائکہ اسے دیکھ نہ سکیں لہذا خوشنودی خدا کے لئے ہمیں ہمیشہ گناہوں سے پرہیز کرنا چاہیئے اور دوسروں کے عیوب پر نظر کرنے سے پہلے اپنے عیوب پر نظر رکھنا چاہیئے ۔