اب صیہونیوں کو بھی نتن یاہو پر نہیں رہا بھروسہ!
موصولہ رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت کے ادارے انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز (INSS) کے ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی عوام کا وزیر اعظم نیتن یاہو پر اعتماد گھٹ کر صرف 30 فیصد رہ گیا ہے، جبکہ حکومت پر اعتماد مزید کم ہو کر 23 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔
صیہونی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت کے ادارے انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز سروے میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ صہیونی معاشرے میں فوج اور اس کے چیف آف اسٹاف پر اعتماد میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔
سروے کے مطابق، صرف 77 فیصد اسرائیلیوں کو فوج پر اعتماد ہے، جبکہ یہ شرح مئی میں 83 فیصد تھی۔
اسی طرح، صہیونی فوج کے سربراہ ایال زامیر پر اعتماد کی شرح 62 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔
یہ نتائج اس بات کا اظہار ہیں کہ اسرائیلی عوام نیتن یاہو کو قیدیوں کے تبادلے میں رکاوٹ تصور کرتے ہیں اور موجودہ حکومتی کارکردگی سے ناراض دکھائی دیتے ہیں۔
اسرائیلی رائے عامہ: 61 فیصد عوام کا ماننا ہے کہ غزہ پر حملے قیدیوں کی واپسی کا ذریعہ نہیں بنیں گے
صہیونی تحقیقی ادارے کے اس رائے شماری (نظرسنجی) سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 61 فیصد اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے کبھی بھی اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کا باعث نہیں بنیں گے۔
اس کے مقابلے میں صرف 25 فیصد صہیونی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ فوجی حملے حماس کی شکست اور اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کا سبب بنیں گے۔
اسی سروے میں 52 فیصد صہیونی عوام نے واضح طور پر کہا کہ بنیامین نیتن یاہو کی حکومت قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حصول میں رکاوٹ ہے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صرف 36 فیصد اسرائیلی غزہ میں انسانی بحران پر فکرمند ہیں، جبکہ 62 فیصد صہیونیوں کو وہاں جاری انسانی المیے پر کوئی تشویش نہیں ہے۔