صدر پزشکیان، سلامتی کونسل اسرائیل کے جرائم کو روکے، پاکستان میرا دوسرا گھر ہے
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرِ ایران نے کہا ہے کہ ہم بین الاقوامی اداروں اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دہرا معیار اختیار کرنے سے گریز کرے اور اقوامِ متحدہ کے رکن ممالک پر جارحیت، جنگ کے دائرے کو وسیع کرنے، ملکوں پر حملے اور عام شہریوں کے قتل عام کو روکنے میں فعال کردار ادا کرے۔
سحرنیوز/ایران: ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، صدرِ ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنے دورۂ اسلام آباد کے دوران وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: میں اپنے دوست ملک اور دوسرے گھر یعنی پاکستان کی قدر کرتا ہوں اور حکومتِ پاکستان کی مہمان نوازی پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اسرائیل اور امریکہ کی دہشت گردانہ جارحیت کے دوران پاکستان کی حکومت، پارلیمان، سیاسی جماعتوں، مختلف حلقوں اور علمائے کرام کے ایران کے حق میں مؤقف نے ہمیں حوصلہ دیا، اور ہم اس قوم اور اس کے حکام کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو ملکوں کے درمیان حسنِ ہمسائیگی اور قربت تاریخی بنیاد رکھتی ہے اور ہمارے درمیان مضبوط روابط قائم ہیں۔ ہمسایوں کی طرف توجہ دینا ہماری خارجہ پالیسی کی بنیادی ترجیح ہے۔

صدر مسعود پزشکیان نے مزید کہا کہ ہمارا پاکستان کے ساتھ تعلق صرف ہمسائیگی تک محدود نہیں بلکہ ایک برادرانہ رشتہ ہے۔ ہم دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید گہرا کرنے اور ہر شعبے میں باہمی تعاون کو وسعت دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ میرا یقین ہے کہ ہم موجودہ 3 ارب ڈالر کے تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھا سکتے ہیں۔ اس دورے کے دوران سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی شعبوں میں اچھے معاہدے طے پائے، اور اہم دستاویزات پر دستخط ہوئے جو ہمارے تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے۔

صدرِ ایران نے دو طرفہ معاہدوں پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: دونوں ممالک کو زمینی، ریلوے اور سڑک کے راستوں سمیت ٹرانزٹ نیٹ ورکس کو فروغ دینا اور سرحدی بازاروں کی ترقی جیسے شعبوں میں مشترکہ گفتگو ہوئی ہے۔ سرحدی علاقوں میں دہشت گرد گروپوں کی جانب سے لاحق خطرات کے پیش نظر، سرحدی سیکیورٹی اور شہریوں کے سکون و تحفظ کے لیے دوطرفہ تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔ صدرِ ایران نے کہا: ہم اور پاکستان، علاقائی و بین الاقوامی حالات کے بارے میں مشترکہ نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ ہمارا یقین ہے کہ ممالک کی سلامتی ایک دوسرے سے جُڑی ہوئی ہے، اور صرف امن، استحکام اور سکون کے ماحول میں ہی باہمی تعلقات ترقی کر سکتے ہیں۔ فلسطین، لبنان، شام میں صہیونی حکومت کی انسانیت سوز جرائم، غزہ میں جاری نسل کشی اور خطے میں اس کی کھلی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی اور اس کے فوری خاتمے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے مزید کہا: ایران اور پاکستان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ خطے کے ممالک خصوصاً مسلمان ممالک کی شراکت سے غاصب صہیونی حکومت کا مؤثر اور عملی طور پر مقابلہ کرنے کے لیے مؤثر تعاون تشکیل دیا جانا چاہیے۔ ہم نے اس تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے کچھ عملی اقدامات پر بات کی۔ یہ جارحیت ایک بار پھر اس امر کو واضح کرتی ہے کہ اس قانون شکن حکومت کے خلاف علاقائی اجماع کی اشد ضرورت ہے۔ دونوں ممالک، بین الاقوامی اداروں اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دوہرا معیار ترک کرے اور رکن ممالک پر حملے، جنگوں کے پھیلاؤ، اور عام شہریوں کے قتل عام کو روکنے میں مؤثر کردار ادا کرے۔