اچھا اخلاق عمر میں اضافے کا سبب
تحریر : حسین اختر
اچھے اخلاق اور محبت کا ایک اثر یہ ہے کہ اچھےاخلاق سے نفسیاتی دباؤ میں کمی آتی ہے اوراس سےعمربڑھتی ہے۔امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ کوئی بھی زندگی اچھےاخلاق سے زیادہ شیریں نہیں ہے ۔اگرانسانی معاشرے میں کوئی شخصیت ظاہر ہو اور تاریخ اس کا قابل فخرنام عظمت سے لکھے تواس کی وجہ اس کی معنوی و روحانی عظمت اوراخلاقی معیارات تھے۔ جس معاشرے ميں اخلاق کافقدان اور انسانی تعلیمات کی حکمرانی نہيں ہوگی اس میں زوال پیداہوجائےگا ۔ ماہرین کے بقول عظیم تہذیبوں کے انحطاط اور قوموں کی تباہی کی وجہ صرف ان کا اقتصادی زوال نہيں تھا بلکہ اخلاقی اور معنوی سرمائےکی بربادی ان کی تباہی کاسب سے بڑا سبب بنی ۔ چنانچہ یہ کہاجاسکتاہے کہ سماج کی تباہی و بربادی ہر زلزلے سے زیادہ تباہ کن ہوتی ہے ۔کسی بھی انسان کی شخصیت اور اس کی قدر و قیمت اس کے برجستہ صفات کی بناء پرہوتی ہے ۔
انگریز مصنف ساموئیل اسمایلز لکھتے ہیں کہ زندگی میں پیشرفت وکامیابی کاجتناتعلق انسان کی فطری اور ذاتی صلاحیتوں سے ہوتاہے اتنا ہی اس کے اچھےاخلاق اورکردار سے بھی ہوتا ہے۔حقیقت امریہ ہے کہ لوگوں کی کامیابی اورخوش قسمتی ایک حدتک اچھےاخلاق اور دوسروں کے ساتھ شفقت ومحبت سے پیش آنے سے آتی ہے ۔یعنی انسانی اقدار کو لوگوں کی اخلاقی خصوصیات میں دیکھنا چاہئے اور یہ بھی مدنظر رکھنا چاہئے کہ یہ اعلی صفات صرف خاص نفسیاتی اور اخلاقی تربیت کے ذریعے ہی پیدا کئےجاسکتے ہيں لہذا ماہرین نفسیات اور علماء اخلاق نے اخلاقی برائیوں کا مقابلہ کرنےاور اچھے اخلاق و کردار پیدا کرنے کے لئے تفصیلی بحث کی ہيں جن میں غالبا عملی پہلوؤں پر زیادہ اعتماد کیاگیا ہے ۔ دین اسلام کے عظیم پیشواؤں نے کہ جو انسانوں کے عظیم معلم ومربی تھے، اخلاقی کمالات کو پروان چڑھانے کے لئے بہت سے دستورالعمل بیان کئے ہيں، اس کےعلاوہ دین اسلام کےعظیم رہبروں نے اپنےطرز زندگی سے اخلاقی کمالات کو پروان چڑھانے کے لئے انسانیت کے سامنے عملی نمونے بھی پیش کئے ہيں۔
دین اسلام نے اپنے چاہنے والوں کوہمیشہ محبت و نرمی کا درس دیاہے اور انہیں سختی اور تند مزاجی سے باز رہنےکی دعوت دی ہے ۔حسن اخلاق اور کشادہ روی سماجی زندگی میں اثر و نفوذ بڑھانے اور اخلاق و محبت پیداکرنے کا باعث بنتی ہے اور اس سے بات میں وزن اور حیرت انگيزاثر پیداہوتا ہے ۔ اسلام کی ترقی کا ایک سب سے بڑا سبب پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاحسن اخلاق اور نیک سیرت تھی ۔خداوندعالم سورہ آل عمران کی ایک سوانسٹھویں آیت میں فرماتا ہے: آپ رحمت الہی کی برکت سےلوگوں کے لئےنرم اور مہربان تھے اور اگر آپ سخت اورسنگدل ہوتے تو یہ آپ کے پاس سے دور ہو جاتے۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے سے محبت و نرمی ہمیشہ نمایاں رہتی تھی اور آپ تمام مسلمانوں کے ساتھ یکساں سلوک کرتے اور سب کےساتھ مساوی محبت ونرمی سے پیش آتے تھے ۔
اسلامی ثقافت میں انسان کو ایسے مقام پر پہنچنا چاہیئے کہ وہ دوسرے انسانوں کے درمیان اچھے اخلاق اور نیک کردار کا مظہر شمار کیا جائے اور سب اس سے فائدہ اٹھائيں۔ نیکی اور خوش اخلاقی کےآثار اتنے زیادہ ہیں کہ اپنےاطراف پرایک نگاہ ڈال کراس کا مشاہدہ کیاجاسکتا ہے۔درحقیقت جس طرح اچھا اخلاق مثبت نتائج کاحامل ہوتاہے اسی طرح برا اخلاق فرد اورمعاشرے پرتخریبی اثرات مرتب کرتا ہے ۔ فرزند رسول حضرت امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں : تم میں ایمان کے اعتبار سے سب سے کامل شخص وہ ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہو ۔