ایران، ترکی، عراق اور شام میں آباد مختلف کرد قبائل میں جشن نوروز کی رسومات
تحریر: نوید حیدر تقوی
ایران، ترکی، عراق اور شام میں آباد مختلف کرد قبائل بھی جشن نوروز کو نہایت ہی پر وقار طریقے سے مناتے ہیں۔ کرد قبائل زبان اور مذہب کے لحاظ سے مختلف قسم کے گروہوں میں تقسیم ہیں، لیکن تمام کرد قبائل جشن نوروز کو شایان شان طریقے سے مناتے ہیں۔ کردوں کی ثقافت میں نوروز کا جشن، جشن آزادی اور ظلم و ستم سے عوام کی رہائی کے جشن کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہی افکار کو لیکر کرد قوم اس بات کو ترجیح دیتی ہے کہ نوروز یعنی بہار کے پہلے دن کو ظلم و اسارت سے رہائی کی علامت سمجھتے ہوئے خوبصورت فطرت، کہ جو الہی قدرت کا جلوہ ہے، کی پناہ میں جائیں۔ کرد عوام تحویل سال اور بہار کے آغاز کے موقع پر آگ روشن کرنے کے ساتھ جشن مناتے ہیں۔ نوروز کے موقع پر روشن کی جانے والی آگ، قدیم رسم و رواج کی بنیاد پر گھروں کی چھت پر روشن کی جاتی ہے اور آج بھی بہت سے کرد آبادی والے علاقوں میں اس رسم کو انجام دیا جاتا ہے۔ کردوں کے لئے نوروز کا دن صرف توانائی و نشاط کا دن نہیں بلکہ امن و آشتی اور دوستی و محبت کی علامت بھی ہے۔ ترکی کے علاقے ماردین کے کرد عوام نوروز کی صبح نیا لباس پہنتے ہیں اور ایک دوسرے کو اس دن کی مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ اس علاقے کے عوام نوروز کے دن ایک بڑے میدان میں جمع ہوتے ہیں اور جشن نوروز کی خوشی اجتماعی طور پر مناتے ہیں۔ ترکی کے زازا کے کرد بھی، کہ جو زیادہ تر مشرقی آناتولی کے علاقے میں آباد ہیں اور ان کی زبان کردی زازاکی ہے، 21 مارچ کو جشن روز مناتے ہیں اور یہ دن ان کے لئے خاص اہمیت کا حامل ہے۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ نوروز کے دن حضرت علی علیہ السلام کی ولادت با سعادت ہوئی ہے۔ زازا کی کرد قبائل اس دن خصوصی تقریب منعقد کرتے ہیں جس کا نام جم ہے۔