تہران کے "اوین جیل" پر اسرائیل کا حملہ "واضح جنگی جرم": ہیومن رائٹس واچ
ہیومن رائٹس واچ نے 23 جون کو ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع "اوین جیل" پر غاصب اسرائيلیوں کی بمباری کو "غیرقانونی" اور "واضح جنگی جرم" قرار دیا ہے۔
سحرنیوز/ایران: ہیومن رائٹس واچ کی ویب سائٹ پر جاری شدہ بیان میں آیا ہے کہ "اوین جیل" میں کسی بھی قسم کا فوجی ٹارگیٹ موجود نہیں تھا اور اسرائیل نے اس سول جیل کو نشانہ بنا کر کم سے کم 80 ایرانی شہریوں من جملہ قیدی، ان کے اہل خانہ اور جیل کے کارکنوں کو قتل کیا ہے۔
اس رپورٹ میں آیا ہے کہ اسرائیل کے میزائلی حملے کے وقت شمالی تہران میں واقع اس جیل مین 1500 قیدی موجود تھے اور جیل کے میٹنگ ہال، سینٹرل کچن، طبی مرکز اور قیدیوں کے کوارٹر کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے مذکورہ حملے کو قیدیوں کے زندگی کے لیے سنجیدہ خطرہ قرار دیا۔

قابل ذکر ہے کہ ہیومن رائٹس واچ کے کارکنوں نے گزشتہ 23 جون سے لیکر 29 جولائی کے بیچ اوین جیل میں شہید ہونے والے افراد کے اہل خانہ، دیگر قیدیوں حتی کہ سابق قیدیوں کا تفصیلی انٹرویو لیا تھا۔
انسانی حقوق کی اس تنظیم کے مغربی ایشیا کے سربراہ مائکل پیج نے بتایا ہے کہ تہران میں واقع اس جیل پر صیہونی فوج کے میزائلی حملے کے باضابطہ سی سی ٹی وی فوٹیج، سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ پر جاری ہونے والے ویڈیو اور سیٹ لائٹ تصاویر کا بغور جائزہ لینے کے بعد یہ رپورٹ جاری ہوئی ہے۔

اس رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ جیل اور اس کے اطراف کسی بھی قسم کا فوجی مرکز یا ہدف واقع نہیں تھا اور یہ میزائلی حملہ دانستہ طور پر ایک سول مرکز پر کیا گیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے مذکورہ رپورٹ کی بنیاد پر صیہونی حکومت کے تہران پر میزائلی حملے کو جنگ کے قوانین اور انسانوں کی حفاظت پر مبنی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی اور "واضح جنگی جرم" قرار دیا ہے۔