Mar ۲۶, ۲۰۱۷ ۲۳:۵۴ Asia/Tehran
  • ایمانی تعلق کی وجہ سے باہمی  حقوق

تحریر : ڈاکٹر آر نقوی

فرزند رسول امام  جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں: ایک دوسرے سے تعلق قائم کرو ،حسن اخلاق اور مہربانی سے پیش آؤ اور جس طرح خدا نے تمہیں حکم دیا ہے ایک دوسرے کے اچھے بھائی بن جاؤ۔

چونکہ انسان اجتماعی زندگی کی طرف رجحان رکھتا ہے اور اسے پسند کرتا ہے اس لئے مختلف طریقوں اور بہانوں سے دوسرے افراد سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن دوسرے رجحانات کی طرح اس رجحان کو بھی انسان کے لئے ترقی اور کمال کا ذریعہ بنانا چاہیے تاکہ یہ رجحان گمراہی اور بے راہ روی کا باعث نہ بنے۔

دینی رجحانات اور اعتقادات بھی اس ارتباط کے عوامل میں سے ہیں اور انسان کے اپنے ہم فکر افراد کی طرف میلان کا باعث بنتے ہیں کیونکہ وہ انہیں اپنے جیسا سمجھتا ہے اس لئے ان افراد سے رابطہ قائم کرتا ہے۔ ایسا رابطہ جو ایک جیسے دینی اعتقادات کی بنیاد پر وجود میں آئے ان اعتقادات کی طرح انتہائی قدر و قیمت رکھتا ہے کیونکہ اس رابطہ کے وجود میں آنے کی وجہ یہی دینی اعتقادات بنے ہیں لیکن کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ بعض چیزیں انسان کو دوسرے افراد سے رابطہ قائم کرنے سے روکتی ہیں اور ایسا تب ہوتا ہے جب انسان پر اس کی خواہشات نفسانی غالب آجائیں۔

خواہشات نفسانی انسان کے دوسرے افراد سے روابط پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں اور صرف ان روابط کو جائز اور اچھا سمجھتی ہیں جو ا س کی خواہشات کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔ گناہگاروں، فاسقوں اور ظالموں کے آپس میں تعلقات انہیں تاریک اور نامطلوب قسم کے تعلقات میں سے ہیں۔

اہل ایمان کے ساتھ دوستی اور رابطہ انسانی تعلقات کے بہترین مصداقوں میں سے ہے۔ یہ ایسا ناطہ اور رشتہ ہے جو اہل ایمان کے ایمان میں اضافے کا باعث بنتا ہے اور انہیں معنوی زندگی عطا کرتا ہے۔ان کے دلوں کی بیداری اور ان کے ایمان میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ اس لئے ایسے تعلق اور رابطہ کو وجود میں لانے، اسے مضبوط کرنے اور باقی رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے. مؤمنین کے ساتھ تعلق قائم کرنے کی مختلف شکلیں ہیں اسی طرح قائم کیا ہوا تعلق اور جن چیزوں کے ذریعے یہ تعلق قائم کیا جاتا ہے وہ بھی مختلف ہیں۔

اس لحاظ سے اس تعلق کو بھی مختلف قسموں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔

الف: وہ چیز جس کے ساتھ تعلق قائم کیا جاتا ہے۔

۱۔حق: دوسروں کے حقوق کی رعایت ان کے ساتھ تعلق قائم کرنے کی بہترین شکل ہے۔ مؤمنین، ایمانی تعلق اور بھائی چارہ کی وجہ سے ایک دوسرے پر  کچھ حقوق رکھتے ہیں جن کی رعایت ان کے ساتھ تعلق کی ایک قسم ہے۔

۲۔ لطف (احسان): ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک اگر ایک دوسرے کے حق سے بڑھ کر ہوتو اسے احسان کہتے ہیں یہ بھی ایک طرح کا تعلق قائم کرنا شمار ہوتا ہے۔

ب: تعلق کی شکل (نوعیت)

۱۔جسم و جان سے تعلق:مؤمن بھائیوں سے ملنا ان کے ساتھ تعلق کی واضح ترین صورت ہے اسی طرح مؤمنین کی ہمراہی ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا سب جسم و جان کے ساتھ تعلق کی مختلف شکلیں ہیں۔

۲۔عمل کے ذریعے تعلق: جب مؤمنین کی جان و مال اور عزت و آبرو خطرے میں ہو اس حالت میں ان کا دفاع کرنا عمل کے ذریعے تعلق قائم کرنے کی واضح ترین شکل ہے اسی طرح فکری اور مالی حوالے سے ان کی مدد ان کے آداب کی رعایت وغیرہ اور ان کے ساتھ محبت اور احترام ایسے عوامل ہیں جو ان کے ساتھ ارتباط اور تعلق کا باعث بنتے ہیں۔

۳۔کسی عمل کے ترک کے ذریعے تعلق قائم کرنا: مؤمنین کی ناراضگی تعلق کے ختم ہونے کا سبب بنتی ہے اس لئے ایسے اعمال اور افعال کا ترک کرنا جو مؤمنین کی دل آزادی کا باعث بنتے ہوں ان کے ساتھ تعلق قائم کرنے کی ایک اور صورت ہے۔

ج: تعلق قائم کرنے کی ظاہری اور باطنی اہمیت

قلبی تعلق: دوسروں کے متعلق کبھی باطنی اور قلبی ہوتا ہے اور کبھی یہ تعلق اعضاء و جوارح کے ساتھ ہوتا ہے۔ مؤمنین کے ساتھ محبت کو قلبی تعلق  کا نام دیا جاسکتا ہے جو  اخلاقی موضوعات میں سے ایک موضوع ہے اور اس کا ذکر مؤمنین کے حقوق کی اقسام میں آتا ہے لہذا مؤمنین سے محبت ان کے حقوق میں سے ہے۔

ٹیگس