May ۲۸, ۲۰۱۷ ۱۸:۲۹ Asia/Tehran
  • غفلت، شیطان کی کمین گاہ ( حصہ اول)

تحریر: حسین اختر رضوی

فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام  پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم کے صحابی جابر سے فرماتے ہیں؛ اے جابر مؤمن کے لئے   سزاوار اور مناسب  نہیں ہے کہ وہ  دنیا کی زرق و برق  زندگي پر راضی اور  مطئمن ہوجائے اس پر بھروسہ کرے ۔ اے جابر یہ جان لو !کہ  اہل دنیا ہی اہل غفلت ہیں ۔

غفلت اور  فراموشی انسان کے لئے  ایک مشکل مسئلہ بنی ہوئی ہے اور  تمام غفلتوں میں خود فراموشی زیادہ نقصان دہ ہے کیونکہ غافل انسان اپنی ذاتی صلاحیتوں کو جو خداوندعالم نے اس کو ودیعت فرمائی ہے اور اسے اشرف المخلوقات قرار دیا ہے فراموشی  کی نذر کردیتا  ہے اور اپنے کو اتنا پست کرلیتا ہے کہ وحشی جانور بن جاتا ہے  ایسا شخص سونے ،کھانے  پینے اور شہوت کے علاوہ کچھ فکر نہیں کرتا ،سورہ زخرف کی چھتیسویں آیت میں اس حقیقت کو اس طرح سے بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص بھی اللہ کے ذکر کی طرف سے اندھا ہوجائےگا ہم اس کے لئے شیطان مقرر کردیں گے جو اس کا ساتھی اور ہمنشین ہوگا ۔ اس بناء پر غفلت انسان سے خدا وند عالم کی دوری کا سبب بنتی ہے اور اسی طرح دشمنی پرکمربستہ دشمن یعنی شیطان اس پر مسلط ہوجاتاہے ۔ فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں : غفلت شیطان کی کمین گاہ ہے ایک اور مقام پر فرماتے ہیں؛ اگر شیطان دشمن ہے  تو پھرغفلت کے کیا  معنی؟

غفلت دنیا وآخرت میں ہلاکت کا سبب  بنتی ہے۔ غفلت انسان کو اس کی صلاحیتوں اور مصلحتوں سے غافل کردیتی ہے اوراس کی  صلاحیتوں کو پھولنے پھلنے سے  پہلے برباد کردیتی ہے  ،غفلت مواقع کو  کھودینے کا سبب بنتی ہے اور وسائل و امکانات کو  ضائع اور برباد کردیتی ہے۔ امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: افسوس ہے اس غافل اور بے خبر شخص پر جس کی عمر ہی خود اس کے خلاف دلیل اور حجت بن جائے اور زندگی کے ایام اسے بدبختی کی طرف کھینچ کر لے جائیں۔

حدیث معراج میں بھی آیا ہے کہ خدا وند عالم نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے  فرمایا : اے میرے حبیب اپنی فکر  اور اپنی زبان میں یکسوئی پیدا کریں اور اپنے جسم کو زندہ رکھیں اور مجھ سے غافل نہ  ہوں اس لئے کہ جو بھی مجھ سے غافل  ہوگا  اسے میں اہمیت نہیں دوں گا کہ وہ کس وادی  میں ہلاک ہو تا ہے۔

        

 

ٹیگس