ہیومن رائٹس واچ کی امریکہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات پر کڑی نکتہ چینی
ہیومن رائٹس واچ نے امریکہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق حکومت امریکہ کے حراستی قوانین اور طریقہ کار، نسلی عدم مساوات، فوجداری عدالتوں کی کارکردگی اور خارجہ پالیسی سے عالمی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ ، تئیس لاکھ ستر ہزار قیدیوں کےساتھ دنیا میں سرفہرست ہے۔ اور سالانہ تقریبا بارہ لاکھ افراد کو مختلف الزامات کے تحت جیلوں میں بند کر دیا جاتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق امریکہ کی اکتیس ریاستوں میں تاحال پھانسی کی سزا برقرار ہے اور سن دوہزار چودہ کے دوران سات افراد کو پھانسی بھی دی گئی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں امریکی عدالتی نظام میں نسلی عدم مساوات کی بھی نشاندھی کی گئی ہے۔ اگرچہ امریکہ میں منشیات سے متعلق جرائم میں سفید فاموں اور سیاہ فاموں کے درمیان بہت زیادہ فرق نہیں ہے لیکن پولیس کے ہاتھوں سیاہ فاموں کی گرفتاریوں ، ان کے خلاف تشد د اور حراست میں رکھے جانے کے واقعات سفید فاموں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ میں سیاہ فاموں کی تعداد کل آبادی کا محض تیرہ فی صد ہے لیکن منشیات سے تعلق رکھنے والے جرائم میں گرفتار ہونے والوں میں سیاہ فاموں کا تناسب انتیس فی صد ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں سیاہ فاموں کی گرفتاریوں کا مجموعی تناسب سفید فاموں کے مقابلے میں چھے گنا زیادہ ہے۔
پولیس کے ہاتھوں سیاہ فاموں کے قتل کے واقعات کے بارے میں رپور ٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت امریکہ، پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والوں کی مکمل سالانہ رپورٹ بھی جاری نہیں کرتی ۔
پچھلے دوسال کے دوران سفید فام پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام شہریوں کے قتل کے لاتعداد واقعات کی وجہ سے ، امریکہ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جبکہ اندرون ملک پولیس کے نسلی تعصب کے خلاف مسلسل مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
اس رپورٹ میں شام کے بارے میں امریکی پالیسیوں پر بھی کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صدربشار اسد کی حکومت کے خلاف برسر پیکار، مخالفین کی تربیت اور اسلحہ کی فراہمی پر امریکہ نے سیکڑوں ملین ڈالر خرچ کیے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں آیا ہے کہ امریکہ یمن میں سعودی عرب کے فضائی حملوں کی کمانڈ کرنے والے مرکزکے ساتھ انٹیلیجنس اور لاجسٹیک تعاون کر رہا ہے جبکہ اس مرکز میں تعینات اس کے ماہرین میں یمنی عوام کے خلاف سعودی بمباری اور دیگر کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ لہذا امریکہ جنگ یمن میں انجام پانے والے جنگی جرائم میں بھی براہ راست ملوث ہے۔