ایٹمی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے، فیڈریکا موگرینی
یورپی یوین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے کہا ہےکہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں دوبارہ مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔
یورپی یونین کےشعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ نے نیویارک میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ ایٹمی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔
فیڈریکا موگرینی نے جمعرات کو اپنے بیان میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان یا ایٹمی معاہدہ دوطرفہ معاہدہ نہیں ہے کہا کہ عالمی برادری کو اس کی پابندی کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یورپ اس بین الاقوامی معاہدے کو جاری رکھنے کی ضمانت دےگا۔
یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ نے کہاکہ امریکا نے یہ قبول کیا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کی پابندی کی ہے۔
وزرائے خارجہ کی سطح پر ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس بدھ کی شام نیویارک میں فیڈریکا موگرینی کی صدارت میں منعقد ہوا۔
خبروں کے مطابق امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے جنھوں نے ایٹمی معاہدے سے متعلق مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں پہلی بار شرکت کی تھی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف سے ملاقات مفید اور اطمینان بخش تھی لیکن واشنگٹن کو تہران کے ساتھ بدستور اہم مشکلات ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ نے ایرانی وزیرخارجہ کے ساتھ ملاقات کو سیاسی قراردیا اور کہاکہ دونوں فریقوں نے مسائل پر کھل کر بات کی۔
اس درمیان جرمنی کے وزیرخارجہ نے بھی کہاکہ ایٹمی معاہدے کو سبو تاژ کرنے سے عالمی برادری کو شسکت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جرمن وزیرخارجہ زیگمار گبریل نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کی حکومت کے موقف نے اس بین الاقوامی معاہدے کو نابودی کے خطرے سے دوچار کردیا ہے ۔
فرانسیسی وزیرخارجہ جان ایو لودریان نے بھی کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے موقف پر فرانس کوتشویش لاحق ہے۔
دوسری جانب روسی وزیرخارجہ لاوروف نے بھی اپنے امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا کہ جنرل اسمبلی میں ایران کے خلاف امریکی صدرٹ ٹرمپ کا بیان تشویش کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس ایٹمی معاہدے کی پابندی کرے گا اور اس معاہدے پر سب کو یکجا رکھنے کی اپنی کوشش بھی جاری رکھے گا۔ روسی وزیرخارجہ نے کہا کہ یہ معاہدہ ایک ایسا اجماع ہے جس کو عالمی برادری نے قائم کیا ہے اور جس کی روز بروز تقویت ہوتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاہدے سے علاقائی اور عالمی امن و استحکام کو بھی تقویت ملے گی۔
چینی وزیرخارجہ نے بھی نیویارک میں اپنے بیان میں ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ہوئے ایٹمی معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ اس معاہدے کو باقی رکھنے کی حمایت کرتا رہے گا۔