امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر عالمی اور یورپی ردعمل
یورپ کے مختلف ملکوں اور تنظیموں نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کو غیر تعمیری اقدام قرار دیتے ہوئے ٹرمپ کے اس فیصلے کو سخت ہدف تنقید بنایا ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے سے متعلق فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس کے بارے میں یورپی یونین کا موقف تبدیل نہیں ہو گا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کو فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی پامالی سے تعبیر کیا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم تھریسا مئے نے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کو غیر تعمیری اقدام قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے۔ برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربین نے بھی ٹرمپ کے فیصلے کو امن کے لئے خطرہ قرار دیا ہے۔
اٹلی، جرمنی اور سوئیڈن کی وزارت خارجہ نے اپنے الگ الگ بیانات میں بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے متعلق ٹرمپ کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
اٹلی کے وزیر اعظم نے ٹوئٹ کیا ہے کہ بیت المقدس ایک مقدس شہر ہے اور وہ امریکی صدر کے فیصلے کی فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔
جرمنی کے شہر برلن میں اس سلسلے میں احتجاجی مظاہرہ کر کے امریکی صدر کے فیصلے کی مذمت کی گئی ہے۔
جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے بھی کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کی ہرگز حمایت نہیں کریں گی۔
فرانس کے صدر امانوئیل میکرون نے بھی ٹرپ کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر کا یکطرفہ فیصلہ افسوسناک ہے اور فرانس اس فیصلے کی کبھی تصدیق نہیں کرسکتا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹرش نے بھی کہا ہے کہ بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر کے فیصلے سے مشرق وسطی میں امن کا عمل خطرے سے دوچار ہو جائے گا۔
فلسطین کی خود مختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے بھی اعلان کیا ہے کہ بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے نے اس بات کو واضح طور پر ثابت کر دیا ہے کہ امریکہ امن کے عمل میں مصالحتکار کا کردار ادا نہیں کر سکتا۔