Nov ۱۶, ۲۰۱۶ ۱۷:۲۱ Asia/Tehran
  • ہندوستان کے ساتھ مشترکہ سرحد پر پاکستان کی فوجی مشقیں

پاکستان کی فوجی مشقیں اس کی آمادگی کی علامت ہیں ۔

 

پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بدھ کے روز ہندوستان کے ساتھ مشترکہ سرحد پر پاکستانی افواج کی فوجی مشقوں کے مقام پر جا کر فوج کی زیادہ سے زیادہ آمادگی پر تاکید کی۔پاکستان میں فوجی مشقوں میں فضائیہ کے جنگی طیارے، جنگی ٹینک اور دیگر بھاری ہتھیاروں کو استعمال کیا جارہا ہے۔ پاکستانی فوج کی یہ تین روزہ مشقیں حکومت اور فوج کے لئے ان کی اہمیت کی نشاندھی کرتی ہیں۔ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات میں آئے دن بڑھتی ہوئی کشیدگی اور کشیمر کنٹرول لائین پر ہندوستانی فوج کی گولہ باری میں کئی پاکستانی فوجیوں کے مارے جانے کے پیش نظر یہ فوجی مشقیں نئی دہلی کے مقابل پاکستان کی طاقت کا مظاہرہ سمجھی جارہی ہیں۔ گذشتہ تین مہینوں میں جب سے ہندوستان کے زیر کنٹرول کشمیر میں نئی دہلی کی پالیسیوں کے خلاف عوامی احتجاج شروع ہوا ہے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں کشمیر کنٹرول لائین پر گولہ باری میں شدت آئی ہے، اس کے علاوہ کشمیر کنٹرول لائین پر جنگ بندی کی خلاف ورزی میں بھی اضافہ ہوا ہے اور دونوں  ملک ا یک دوسرے کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار قراردے رہے ہیں اگرچہ سیاسی مبصرین کا کہنا  ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا بھرپور جنگ پر منتج ہونا بعید ہے لیکن یہ کہنا چاہیے کہ پاکستانی فوج کا مختلف سطحوں پر مشق کرنا ایک طرف سے ہندوستان کے مقابل طاقت کا اظہار کرنا نیز حکومت اسلام آباد کی حکومت اور فوج کے لئے داخلی اہمیت کا بھی حامل ہے۔

پاکستان میں دہشتگردوں کے حملوں اور پناما لیکس کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف پر حزب اختلاف کے دباؤنے حکمران پارٹی مسلم لیگ نواز کو شدید بحران سے دوچار کردیا ہے۔ یاد رہے پنامالیکس میں نواز شریف  کے بچوں کو مالی بدعنوانیوں میں ملوث قراردیا گیا ہے۔ حزب اختلاف نے حکومت نواز شریف پر الزام لگایا ہے کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور ہندوستان کی دھمکیوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف نے بارہا نواز شریف کے استعفی کا مطالبہ کیا ہے۔ان حالات میں پاکستانی فوج نے جسکی ساکھ عوام کے نزدیک اچھی ہے اور چاروں صوبوں کے ایک اکائی میں متحد رہنے کا باعث ہے اور ہندوستان کی جانب سے لاحق خطروں کا صرف وہی مقابلہ کرسکتی ہے ان عوامل نیزقبائلی علاقوں میں انسداد دہشتگردی کے اس کے آپریشن ضرب عضب میں کامیابی سے عوام کے نزدیک اس کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ان حقائق کے پیش نظر ہندوستان کی سرحد کے قریب فوجی مشقیں کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف جو عنقریب ہی ریٹائر ہونے والے ہیں وہ ہندوستان کے مقابل فوج کی طاقت کا مظاہرہ کرکے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پاکستانی فوج اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنے کے لئے آمادہ ہے۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مشترکہ چیلنج ان کی فوجی طاقت نہیں ہے بلکہ دہشتگردی اور انتہا پسندی ہے جس سے مقابلہ کرنے کےلئے انہیں فوج کو مضبوط بنانے، ٹینکوں اور میزائل رکھنے کی ضرورت نہیں بلکہ انٹیلیجنس اور سکیوریٹی کے شعبوں میں تعمیری تعاون کی ضرورت ہے جس سے دہشتگردی نابود ہوجائے گی اور جنوبی ایشیا میں پائدار امن قائم ہوگا۔ ورنہ مشترکہ سرحد پر ہندوستان اور پاکستان کی لشکر کشی اور فوجی مشقوں سے محض بدگمانی اور رقابت میں ہی اضافہ ہوگا جس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا بلکہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان سرد جنگ جاری رہے گی اور جنوبی ایشیاء میں غربت بڑھتی ہی جائے گی۔

 

ٹیگس