صیہونی جارحیت کا جواب دینے سے جولانی کا گریز
شام کی عبوری حکومت کے سربراہ الجولانی نے شام کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی وسیع جارحیت کے باوجود اس جارحیت کا جواب دینے سے گریز کیا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: شام کی عبوری حکومت کے سربراہ نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اپنےایک بیان میں کہا ہے کہ ہم نے سویدا کی حفاظت وہاں کے بعض مقامی گروہوں اور دروزی رہنماؤں کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ الجولانی نے مزید کہا کہا ہمارے سامنے دو آپشنز تھے جن میں سے ہمیں ایک کا انتخاب کرنا تھا اور ہم نے اسرائیل حکومت کے ساتھ جنگ کی بجائے دروزی رہنماؤں کو ایک معاہدے تک پہنچنے کا موقع دیا اور اس طرح ہم نے ملک کی حفاظت کا انتخاب کیا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ گزشتہ حکومت کے خاتمے کے بعد سے اسرائیلی رژیم اس سرزمین کو تنازعات اور اختلافات کا میدان بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ الجولانی کا مزید کہنا تھا اسرائیلی حکومت کی مداخلت کے باوجود وزارت دفاع اور داخلہ کی فورسز صوبہ سویدا میں استحکام بحال کرنے اور غیر قانونی گروہوں کو نکال باہر کرنے میں بقول ان کے کامیاب ہوئیں۔شام کی عبوری حکومت کے سربراہ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے صوبہ سویدا کی صورتحال کو پیچیدہ کرنے کے لیے سرکاری اور نجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔یاد رہے الجولانی نے یہ ٹیلی ویژن بیان ایسے وقت جاری کیا جب اسرائیلی جنگی طیاروں نے بدھ کی شام دمشق کے مضافات میں کوہ قاسیون کے دامن میں واقع شام کے صدارتی محل "قصر الشعب" پر فضائی حملہ کیا ہے۔ اس جارحیت کے بعد اسرائیلی جنگی طیاروں نے مزید چار فضائی حملوں میں دمشق کے اموی اسکوائر میں شامی فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹر کی عمارت کو بھی نشانہ بنایا۔
یہ حملے ایسے عالم میں ہوئے جب بدھ کی صبح سویرے شامی فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹر کی اسی عمارت پر دو ڈرونز نے بھی حملہ کیاگیا تھا۔یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اسرائیلی حکومت نے سیکوریٹی کے نام پر شام کی سرزمین کو نشانہ بنایا ہے۔ بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد قابض صیہونی حکومت نے نہ صرف اس ملک کی سرزمین کے ایک حصے پر قبضہ کر لیا ہے بلکہ مختلف بہانوں سے اس پر شدید فضائی حملے بھی کررہی ہے۔